مقدس دفاع نیوز ایجنسی انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کے تمام فریقوں کے ساتھ ساتھ امریکہ کے سیاسی فیصلے وہ چیز ہیں جو مذاکرات کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
ایرانی مذاکراتی ٹیم کے اس قریبی ذریعہ نے کہا کہ ایران اور دیگر فریقین کے درمیان ماہرانہ اور غیر رسمی ملاقاتیں ہمیشہ دو طرفہ یا کثیر جہتی طور پر ہوتی جا رہی ہیں اور ہوں گی۔
قابل ذکر ہے کہ مذاکرات کا آٹھواں دور 27 دسمبر کو ویانا میں آغاز کیا گیا ہے جس میں شرکاء نے معاہدے کے مسودے کو مکمل کرنے اور کچھ متنازعہ امور پر فیصلہ کرنے میں مصروف ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سینئر مذاکرات کار علی باقری کنی آج رات مذاکرات کے بارے میں صلاح و مشورہ کیلیے تہران کا مختصر دورہ کریں گے۔
ویانا میں ماہرین کی ملاقاتیں اور غیر رسمی مشاورت بدستور جاری ہے۔
ویانا مذاکرات میں نمایان پیش رفت کے باوجود ابھی بھھی اہم مسائل باقی ہیں اور ابھی تک کوئی حتمی معاہدہ نہیں ہوسکا ہے اور نہ ہی اس کے لیے کوئی مقررہ وقت ہے اور کسی حتمی معاہدے تک پہنچنا صرف مغربی فریقین خصوصاً واشنگٹن کے ضروری سیاسی فیصلوں سے ہی ممکن ہو گا۔