مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق جمعرات کو تہران میں شام کے وزیر اوقاف اور ان کے ہمراہ وفد کے ارکان سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ شام اس وقت فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کر رہا ہے اور اس کی حمایت کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بات پر تاکید فرمائی کہ شام کے قابل احترام صدر بشار اسد، ایک ایسے عظیم مجاہد اور مزاحمت کار کے روپ میں ظاہر ہوئے ہیں جن کے پائے ثبات و استقامت میں ذرہ برابر بھی لغزش نہیں آئی ہے اور یہ بات کسی بھی قوم کے انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ" یہ مسلمان قومیں جو آپ دیکھ رہے ہیں کہ ذلت و حقارت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، یہ قومیں ذلیل نہیں ہیں بلکہ ان کے لیڈر ذلیل ہیں۔اگر کسی قوم کا لیڈر اسلام اور اپنے تشخص میں سربلندی کا احساس کرنے والا ہو تو، دشمن اس قوم کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔
"آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ " ہمارا انقلاب چالیسویں سال میں داخل ہوگیا ہے اور پہلے دن سے دنیا کی ایک نمبر کی بڑی طاقتیں ہمارے خلاف ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالر کر کام کرتی رہیں۔ امریکہ بھی، سویت یونین بھی، نیٹو بھی اور خطے کے رجعت پسند عرب بھی سب متحدہ ہوگئے، لیکن ہم نہ مٹے بلکہ ترقی کرتے گئے۔
اس کا کیامطلب ہے؟ اس کا پہلا مطلب یہ ہے کہ ضروری نہیں ہے کہ بڑی طاقتیں جو چاہیں وہ ہوہی جائے "رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید فرمائی کہ یہ بات قوموں کو فہم اور ادراک بھی دیتی ہے اور انہیں امید و طاقت بھی عطا کرتی ہے۔ لہذا اگر ہم اور آپ اور خطے کی تمام مزاحمتی قوتیں مصمم ارادہ کرلیں تو، دشمن کچھ بھی نہیں کر پائے گا۔"