مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق بوسنیا ہرزگوینا میں مقیم ایرانی شہریوں کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ مشرق وسطی کو نئے خطرات کا سامنا ہے اور یہ خطرہ انتہا پسندی کا خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ دین کا انتہا پسندی سے کوئی تعلق نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ جس طرح انیس سو نوے کے عشرے میں یورپ کے انتہا پسندوں کا عیسائی مذہب سے تعلق نہیں تھا اسی طرح مغربی ایشیا میں سرگرم انتہا پسندوں کا بھی اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے.
ایران کے وزیر خارجہ نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہا انتہا پسندی نے ایک بار خطہ بلقان کو آگ کے حوالے کردیا تھا کہا کہ اگر چہ داعشی انتہا پسندی اور دہشت گردی کو زمینی لحاظ سے شکست ہوچکی ہے لیکن یہ خطرہ اور اس خطرناک سوچ سے وابستہ لوگ اب بھی موجود ہیں اور اس سوچ کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے ایران کے وزیر خارجہ بلقان کے ملکوں کے دورے کے آخری مرحلے میں جمعرات کے روز بوسینا ہرزگوینا کے دارالحکومت سارائے وو پہنچے تھے۔