مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے علاقائی مسائل کے بارے میں ایران اور یورپ کے درمیان مذاکرات کے نئے دور کے آغاز سے متعلق خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہربات چیت کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ جس ماحول یا جگہ پر بات چیت ہورہی ہے وہیں سے مربوط مذاکرات بھی ہور ہے ہیں-
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ سولہ سے اٹھارہ فروری تک مونیخ سیکورٹی اجلاس کے دوران ایران کے نائب وزیرخارجہ عباس عراقچی اور چند یورپی ملکوں منجملہ اٹلی ، فرانس ، جرمنی اور برطانیہ کے نائب وزرائے خارجہ کے درمیان الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں جن میں یمن کی خاص صورتحال کے پیش نظر اس ملک کے بارے میں ہی زیادہ تر گفتگو ہوئی-
انہوں نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ اپنے سفارتی رابطوں میں اس بات کی کوشش کی ہے کہ یمن میں جنگ ختم کرانے اور مظلوم یمنی شہریوں کو انسان دوستانہ امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے حالات کو سازگار بنائے۔
ان کا کہنا تھا کہ تہران کو امید ہے کہ ایران کی ان سفارتی سرگرمیوں کا مثبت نتیجہ نکلےگا اور یمن کے عوام کے مسائل و مشکلات کم اور ختم ہوں گے - انہوں نے عالمی معاہدوں کی امریکا کی جانب سے کی جانےوالی خلاف ورزیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو چاہئے کہ وہ بین الاقوامی معاہدوں اور سمجھوتوں پر عمل نہ کرنے کا تاوان ادا کرے-
ترجمان وزارت خارجہ نے ایسکا نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے محکمہ شہری ہوابازی کے خلاف امریکا کی پابندیوں اور ایرانی طیاروں کو پرزے نہ دینے کے امریکی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے ایران کی شہری ہوابازی کے خلاف پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی طیاروں کو پرزے فراہم نہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایران کے بینکنگ سسٹم کے خلاف بھی غیر قانونی اقدامات انجام دیئے ہیں اور کوشش ہے کہ ایٹمی معاہدے کو پوری طرح سبو تاژ کردیا جائے-
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جو کچھ امریکی حکومت وکانگریس اور بوئینگ کمپنی کے درمیان ہورہا ہے وہ امریکا کا داخلی مسئلہ ہے لیکن جو چیز اہم ہے وہ ایٹمی معاہدے کی شق نمبر بائیس پر عمل کرنا ہےکیونکہ امریکا کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ ایران کے مسافر طیاروں کے لئے پرزوں کی فراہمی پر پابندیوں کو ختم کرے۔