مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ججز اور سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کے ذریعے نومنتخب دہری شہریت رکھنے والے سینیٹرز کی تفصیلات طلب کیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ یہ پتہ چلا ہے کہ دہری شہریت والے 6 افراد سینیٹر منتخب ہوگئے، ابھی تک معلوم نہیں دہری شہریت کا اثر کیا ہو گا تاہم یہ پتہ چلا ہے کہ 6 دہری شہریت والے سینیٹر منتخب ہوگئے ہیں، مجھے ان 6 سینٹرز کے نام معلوم نہیں۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ چودھری سرور، ہارون اختر، مسز نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کی دہری شہریت ہے۔ چیف جسٹس نے دہری شہریت کے حامل سینیٹرز کا نوٹیفکیشن روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ دہری شہریت والے سینیٹرز نہیں بن سکتے۔ عدالت نے سکریٹری الیکشن کمیشن کو کیس کے فیصلے تک نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے کا حکم دیا۔
کہا جا رہا ہے کہ ہارون اختر اور چودھری سرور کے پاس برطانیہ جبکہ نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کے پاس امریکہ کی شہریت ہے تاہم پاکستان تحریک انصاف کے رہنما چودھری سرور نے کہا کہ برطانوی شہریت 2013 میں چھوڑ دی تھی۔
چودھری محمد سرور نے اپنی برطانیہ کی شہریت چھوڑنے کا ثبوت دیتے ہوئے شہریت چھوڑنے کے حوالے سے یو کے بارڈر ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ لیٹر میڈیا کو جاری کردیا۔
چودھری محمد سرور نے کہا کہ میں نے بر طانوی شہریت چھوڑ نے کے بعد اپنا برطانیہ کا پاسپورٹ بھی یوکے بارڈر ایجنسی میں جمع کروا دیا، اب میرے پاس صرف پاکستان کا پاسپورٹ اور پاکستان کی شہر یت ہے۔
پیغام کا اختتام/