مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں علاقائی سیکورٹی کی صورت حال اور پاک ایران تعلقات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا کہ خطے میں امن کا دارومدار مغربی ایشیائی ممالک کے تعاون میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرائم کی روک تھام کے لیے پاکستان اور ایران کو ایک دوسرے کے تعاون کی ضرورت ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے منگل کے روز اسلام آباد میں پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ کے ساتھ ملاقات میں ایران پاکستان تعلقات اور ہر سطح پر تعاون کے فروغ کے لیے تہران کی آمادگی کا اعلان کیا۔
پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی ناصر خان جنجوعہ نے اسلام اور تہران کے درمیان دوستانہ تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران کو ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ رہنا چاہیے تاکہ مشکلات پر قابو پایا جا سکے۔
دونوں عہدیداروں نے سیکورٹی تعاون میں اضافے اور سرحدی سیکورٹی کو بہتر بنائے جانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے سیکورٹی اور کونسلر افیئر کمیشن کے اجلاسوں کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
باہمی اقتصادی تعاون کے فروغ کے لیے گوادر اور چابہار کی بندرگاہوں میں پائی جانے والی گنجائشوں سے فائدہ اٹھانے اور بینکاری لین کے نئے چینلوں کے قیام، گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل، علاقائی معاملات، دہشت گردی اور خاص طور سے داعش کے خلاف جنگ کے بارے میں بھی دونوں عہدیداروں نے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اسلام آباد میں پاکستان کے سینیئر صحافیوں سے بھی گفتگو کی اور ہمسایہ ممالک اور خطے کی سیکورٹی اور استحکام کو ایران کی سیکورٹی اور استحکام قرار دیا۔
وزیر خارجہ نے ایران سعودی عرب تعلقات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سعودی حکام یہ سمجھتے ہیں کہ اگر دنیا یہ سوچے کہ سعودی حکومت کو ایران سے خطرہ ہے تو یہ بات ان کے فائدے میں ہے۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے واضح کیا کہ ایران سمجھتا ہے کہ سعودی عرب، خطے کا ایک اہم ملک ہے اور اس کو علاقائی صورتحال سے جدا نہیں کیا جانا چاہیے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے عراق اور شام میں دہشت گردی کے نتیجے میں ہونے والے ناقابل تلافی نقصانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور سعودی عرب عراق اور شام کی تعمیر نو میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں اور اس مقصد کے لیے باہمی مشکلات کو مذکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
محمد جواد ظریف نے ایران اور ہندوستان کے تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران ہندوستان تعلقات پاکستان کے خلاف نہیں ہیں اور بالکل اسی طرح کہ جیسے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات ایران کے خلاف نہیں ہیں۔
درایں اثنا پیر کی شام اسلام آباد میں مقیم ایرانیوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ تہران اسلام آباد تعلقات دیگر ملکوں کے ساتھ تعلقات کا رول ماڈل بن سکتے ہیں۔
انہون نے ایران پاکستان تعلقات کی ستر ویں سالگرہ کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دنیا کا وہ پہلا ملک تھا کہ جس نے پاکستان کو تسلیم کیا اور پچھلے ستر برس کے دوران دونوں ممالک سخت سے سخت حالات میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ رہے ہیں۔
انہوں نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کے فروغ کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کی خصوصی ہدایات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں ایران کی مقبولیت کے لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان کے عوام میں ایران کو سب سے زیادہ مقبولیت حاصل ہے جس سے دونوں ملکوں کے خصوصی تعلقات کی نشاندہی ہوتی ہے۔
پیغام کا اختتام/