مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے واپسی کے حق کی ریلی کے ایک شہید کے جلسہ تعزیت سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ فلسطینیوں کی اس ریلی نے ساست کے سارے توازن و تخمینے تبدیل کر دیئے اور فلسطینیں کی وطن واپسی کی راہ کو کھول دیا۔
انھوں نے شہید فلسطینی کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ واپسی کے حق کی ریلی کا دن فلسطینی قوم اور تحریک مزاحمت کا ایک باعظمت دن ہے۔
تیس مارچ کو یوم الارض کے موقع پر دس ہزار سے زائد فلسطینیوں نے واپسی کے حق کی ریلی میں شرکت کر کے اس دن اور ریلی کو ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ اہم و باعظمت بنا دیا۔
فلسطینیں کے اتنے بڑے اجتماع کو دیکھتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت نے بوکھلا کر علاقے میں تین ہزار جارح فوجیوں کو روانہ کر دیا جنھوں نے یوم الارض کی ریلی میں شریک فلسطینیں پر اندھادھند فائرنگ کی اور دستی بم پھینکے اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔
اس موقع پر ہونے والی جھڑپ اور صیہونی فوجیوں کی وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں سترہ فلسطینی شہید اہور تقریبا ڈیڑھ ہزار دیگر زخمی ہو گئے۔ بعض رپورٹوں میں زخمیوں کی تعداد لگ بھگ دو ہزار بتائی گئی ہے۔
فلسطین کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے علاقے کو طبی امداد اور دواؤں کی اشد ضرورت ہے۔
فلسطینی پر صیہونی فوجیوں کی جارحیت کا سلسلہ دوسرے دن بھی جاری رہا اور غزہ میں یوم الارض کے دوسرے دن بھی مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں کو جارحیت کا نشانہ بنایا گیا جس میں انچاس فلسطینی زخمی ہوئے۔ ارنا کی رپورٹ کے مطابق صیہونی فوجیوں نے رفح اور خان یونس میں واپسی کے حق کے سلسلے میں کیمپ لگائے بیٹھے فلسطینیوں پر حملہ کر دیا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ فلسطینیوں نے اعلان کیا ہے کہ یوم الارض پر کئے جانے والے احتجاج کا سلسلہ غاصب صیہونی حکومت کے قیام کی سالانہ تاریخ تک، جسے یوم نکبت کہا جاتا ہے، جاری رہے گا۔
ادھر تیونس کے عوام نے مظاہرہ کر کے غاصب صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینیوں کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔
تیونس کے عوام نے یوم الارض کی مناسبت سے دارالحکومت کے مرکزی علاقوں میں جمع ہو کر اپنے ملک کی حکومت کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے رابطے کو جرم قرار دیئے جان کا قانون منظور کئے جانے کا مطالبہ کیا۔
تیونس کے مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم لے رکھے تھے اور انھوں نے فلسطین کی حمایت میں فلک شگاف نعرے لگائے نیز عربوں اور تمام مسلمانوں کی حمایت سے فلسطینی امنگوں کو پورا کئے جانے کا مطالبہ کیا۔
پیغام کا اختتام/