مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں کے رہنماؤں نے واپسی مارچ میں شرکت کے بعد، متبادل وطن کے نظریئے کو سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے تمام جلاوطن فلسطینیوں کی ان کے آبائی علاقوں میں واپسی کے حق پر زور دیا ہے۔
حماس کے رہنما اسماعیل رضوان نے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ گزشتہ جمعے کو شروع ہونے والے واپسی مارچ کا سلسلہ چودہ مئی یوم نکبت یعنی اسرائیل کی ناجائز حکومت کے قیام دن تک جاری رہے گا۔
چودہ مئی انیس سو اڑتالیس کو برطانوی سازش کے تحت، سرزمین فلسطین پر ناجائز قبضہ کر کے اسرائیل نام کی ایک جعلی حکومت قائم کی گئی تھی اور یہ دن اسلامی دنیا کی تاریخ میں یوم نکبت کہلاتا ہے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما خالد البطش نے بھی سینچری ڈیل کے نام سے موسوم متبادل وطن کی امریکی سعودی سازش کو ناکام بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سازش کا مقصد مسئلہ فلسطین کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہے۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ غاصب صہیونی حکومت نے غزہ کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے جدا کرنے والی پٹی پر تعینات اسرائیلی فوجیوں کو چوکس کر رکھا ہے۔
ہزاروں فلسطینیوں نے جمعے کے روز یوم الارض کے موقع پر اپنے آبائی علاقوں میں واپسی کے حق میں وسیع پیمانے پر مظاہرے کیے تھے جس پر غاصب صیہونی فوجیوں نے حملہ کر دیا تھا۔ اسرائیلی بربریت مین سترہ فلسطینی شہید اور ڈیڑھ ہزار کے قریب زخمی ہوئے تھے جن میں سے متعدد فلسطینیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
اتوار کو تیسرے روز بھی غزہ کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے جدا کرنے والی کنٹرول لائن پر واپسی مارچ نکالنے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوجیوں کی بربریت میں کم سے کم پچاس فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
فلسطین انفارمیشن سینٹر کے مطابق اتوار کے روز بھی غاصب صیہونی فوجیوں نے غزہ اور مقبوضہ فلسطین کی سرحد کے قریب مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں پر فائرنگ اور آنسوگیس کے گولے داغے جس کی زد میں آکر درجنوں فلسطینی نوجوان زخمی ہو گئے جبکہ اشک آور گیس کی وجہ سے متعدد فلسطینیوں کی حالت غیر ہو گئی ہے۔
امریکی حمایت اور مسئلہ فلسطین کے بارے میں سعودی عرب مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات جیسے عرب ملکوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ گٹھ جوڑ نیز علاقائی اور عالمی اداروں کی لاپرواہی کی وجہ سے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کا سلسلہ جاری ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے اس میں مزید شدت پیدا ہو گئی ہے۔
پیغام کا اختتام/