مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، سعودی حمایت یافتہ جیش الاسلام کے یہ دہشت گرد، ہلال احمر کی نگرانی میں منگل کو غوطہ شرقی کے علاقے دوما سے نکل گئے جہاں سے دہشت گردوں کے انخلا کا عمل مکمل ہونے پر شامی شہریوں کی اس علاقے میں واپسی اور حکومتی سرگرمیاں شروع ہو جائیں گی۔
پیر کے روز بھی جیش الاسلام کے گیارہ سو تیس دہشت گرد اپنے گھرانوں کے ساتھ دوما سے جرابلس منتقل ہوئے تھے۔
ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام کے صوبے الحسکہ کے مضافاتی علاقے الشّدادی کے جنوب میں آٹھ امریکی فوجی ہلاک ہو گئے۔ اس سے قبل امریکی وزارت جنگ نے حلب کے مضافات میں واقع شہر منبج میں دو امریکی و برطانوی فوجیوں کی ہلاکت کی خبر دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ یہ فوجی اہلکار وہاں خفیہ مشن انجام دے رہے تھے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں نے اگست دو ہزار چودہ میں اقوام متحدہ سے جواز حاصل کئے بغیر ہی شامی حکومت کی مخالفت کے باوجود دہشت گردی کے خلاف مہم کے بہانے ایک اتحاد تشکیل دیا ہے۔
شام کے مختلف علاقوں خاص طور سے دیرالزور، الرقہ اور حلب پر اس اتحاد کے حملوں میں اب تک شامی شہریوں کی بہت بڑی تعداد جاں بحق و زخمی ہو چکی ہے۔
ادھر ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ شام سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بارے میں امریکی صدر کے حالیہ دعوے کے باوجود امریکہ، شمالی شام کے علاقے منبج میں دو فوجی اڈے قائم کر رہا ہے۔ یہ فوجی اڈے دادات میں قائم کئے جا رہے ہیں جبکہ سجور میں آٹھ کلو میٹر کے فاصلے پر بھی امریکہ نے ایک فوجی اڈہ قائم کیا ہے اور دادات کے جنوب میں چار کلو میٹر کے فاصلے پر بھی وہ ایک اڈہ بنا رہا ہے۔
امریکہ کی جانب سے فوجی اڈوں کا قیام ایسی صورت میں جاری ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے جمعرات کو دعوی کیا تھا کہ امریکی فوجی جلد ہی شام سے نکل جائیں گے۔