مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، فلسطین انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے الرسالہ نیٹ سے اپنی گفتگو میں کہاکہ صیہونی دشمن امریکا کی حمایت اور عالمی برداری کی خاموشی کی وجہ سے فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا پر یہ بات واضح کردینا چـاہتے ہیں کہ صیہونی حکومت کی جارحانہ پالیسیاں فلسطینی عوام کو اپنےحقوق کی بازیابی کے مطالبے سے دستبردار ہونے پر مجبور نہیں کرسکتیں اور نہ ہی فلسطینی عوام غزہ کا محاصرہ توڑنے کی اپنی جد وجہد سے پیچھے ہٹیں گے۔
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے کہاکہ فلسطینی عوام انتہائی سخت اور دشوار حالات میں بھی صیہونی دشمن کے منصوبوں کو ناکام بناسکتے ہیں اور ان کے اندازوں کو غلط ثابت کرنے میں وہ پوری طرح پرعزم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ اور مقبوضہ فلسطین کی سرحد کی جانب دسیوں ہزار فلسطینیوں کا مارچ ایک بہادر اور نڈر قوم کی منہ بولتی تصویر ہے جس نے صیہونی حکومت کی سیکورٹی کے ڈکٹرائن کو تہس نہس کرکے رکھ دیا ہے ۔
اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ واپسی کے حق کی ریلی میدان آگہی و بصیرت کی ایک جنگ اور فلسطین کے قومی اصولوں پر تاکید ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ تیس مارچ کو واپسی کے حق کے مارچ کے آغاز سے اب تک صیہونی فوج تیس سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور تین ہزار دیگر کو زخمی کرچکی ہیں۔بہت سے زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
اس درمیان حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے فلسطینی صحافی شہید یاسر مرتجی کے جلوس جنازہ میں کہا کہ اس شہید نے اپنی جان فدا کردی تاکہ وہ دنیا والوں تک حق کا پیغام اور غزہ کے محصور فلسطینیوں کی تصویر پیش کرسکے۔
صیہونی فوج نے فلسطینی صحافی یاسر مرتجی کو اس وقت گولی مار کر شہید کردیا تھا جب وہ جمعہ چھے اپریل کو غزہ کی سرحد پر فلسطینیوں کے احتجاجی مارچ کی رپورٹنگ کر رہے تھے۔ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ شہید یاسر نے اس دشمن کو رسو اور بے نقاب کرنے کی کوشش کی کہ جو فلسطینیوں کا قتل عا کرکے فلسطینی قوم میں خوف و وحشت پیدا کرنا چاہتا ہے۔
پیغام کا اختتام/