مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا اور ان دونوں رہنماؤں کے درمیان چپقلش کی وجہ رائے حسن نواز بنے۔
ذرائع کے مطابق رائے حسن نواز کی نااہلی کو شاہ محمود قریشی زیر بحث لے آئے، شاہ محمود نے رائے حسن نواز کی پارٹی میں اہلیت کو چیلنج کیا اور کہا کہ انہیں رائے حسن نواز کا پارٹی عہدہ رکھنے اور پارٹی اجلاسوں میں شرکت پر اعتراض ہے۔
شاہ محمود قریشی کے اعتراض پر جہانگیر ترین بول پڑے اور کہا کہ ’شاہ صاحب ! آپ کا اشارہ میری طرف ہے‘۔
ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے کہا اگر پارٹی نے یہ فیصلہ کیا تو وہ گھر چلے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں شاہ محمود قریشی اورجہانگیر ترین کی مختلف پارٹی امور پر تلخ کلامی ہوئی،جہانگیر ترین نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو صوبہ سندھ دیا گیا، 2 سال میں پارٹی کو ڈبو دیا، جنوبی پنجاب پر میں نے کام کیا، آپ توکسی پارٹی رکن کو منہ نہیں لگاتے۔
جہانگیرترین نے شاہ محمود سے کہا کہ ’میں نے پارٹی پرخرچ کیا ہے، جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے لوگوں کو میں لے کر آیا، کریڈٹ آپ لے رہے ہیں، آپ کا یہی رویہ رہا توآپ کی وزیراعلیٰ پنجاب بننے کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی، مجھے تو مستقبل کا معلوم نہیں، عمران خان کو وزیراعظم بنوا کرگھر چلا جاؤں گا‘۔
ذرائع کے مطابق جہانگرترین نے یہ بھی کہا کہ ’آپ کا جو رویہ ہےاس سےعمران خان وزیراعظم نہیں بن سکیں گے، آپ کے رویے سے پارٹی بھی الیکشن ہار جائے گی‘۔
ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’جہانگیر ترین ایسے لوگوں کو لارہے ہیں جس سے پارٹی کا امیج خراب ہورہا ہے، جہانگیر ترین سیاسی طور پر داغدار لوگ پارٹی میں لارہے ہیں، آپ نے رائے حسن نواز کے بارے سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں پڑھا‘۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سمیت دیگر لوگوں نے دونوں سینیئر رہنماؤں کے درمیان تکرار ختم کرائی، تکرار کے بعد جہانگیر ترین اجلاس سے چلے گئے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان تلخ جملوں کے تبادلوں پرعمران خان نے مداخلت کی اور رائے حسن نواز کو پارلیمانی بورڈ سے ہٹانے کا اعلان کیا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے رائے حسن نواز کو عہدے پر نہ رکھنے کااعلان بھی کیا جس کے بعد معاملہ رفع دفع ہوا۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی کے ذمہ دار عہدے دار کا کہنا ہے کہ واقعہ غلط فہمی کانتیجہ تھا اور معاملہ اجلاس میں ہی حل ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پی ٹی آئی میں نئی شمولیتوں کی اسکریننگ کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی جبکہ مسلم لیگ ق سے اتحاد کی درخواست مسترد کر دی گئی۔
پیغام کا اختتام/