مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، سابق وزیراعظم نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا جب کوئی آمر اقتدار کی کرسی پر بیٹھ جاتا ہے تو پورے ادارے پر آنچ آتی ہے، آمر کے آنے سے پاکستان کی ساکھ مجروع ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا میں نے سر جھا کر نوکری کرنے سے انکار کیا، اپنے گھر کی خبر لینے پر اصرار کیا، مسلح افواج کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کیا 19 سال پہلے سب کچھ پاناما پیپرز کی وجہ سے ہو رہا تھا، 20 سال پہلے بھی میرا قصور وہی تھا، جو آج ہے ، 20 سال پہلے بھی حقیقی جمہوریت کی بات کرتا تھا، آج بھی یہی کہہ رہا ہوں۔
نواز شریف کا کہنا تھا مجھے سیسلین مافیا کہیں یا کچھ اور فرق نہیں پڑتا، میری صداقت اور امانت پر سوال اٹھائیں تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفیکٹ لینا اپنی حب الوطنی کی توہین سمجھتا ہوں۔ انہوں نے کہا گزشتہ 5 سال میں ہماری حکومت نے جتنے کام کیا ان کی مثال نہیں ملتی، فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے لیے اصلاحات دیں، دہشت گردی پر کاری ضرب لگائی ، سی پیک ابھرتے ہوئے پاکستان کی نوید بن رہی ہے۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ریفرنسز اور نااہلی کے اسباب قوم اچھی طرح جانتی ہے، قوم جانتی ہے میرے اصل جرائم کیا ہیں، پرویز مشرف نے آئین سے بغاوت کر کے حکومت پر قبضہ کیا، مشرف کے غیر آئینی اقدامات پر ایک واضح مؤقف اپنایا۔
انہوں نے کہا مشورہ نما دھمکیوں کو نظرانداز کر کے اپنے ارادے پر قائم رہا، زرداری صاحب نے مصلحت سے کام لینے کا کہا، میں نے کہا 65 سال سے مصلحتوں سے کام لے رہے ہیں، اس طرح کے جرائم اور مجرم دنیا میں کہیں نہیں ملیں گے۔
نواز شریف نے کہا کہ غداری کا مقدمہ قائم کر کے اندازہ ہوا آمر کو عدالت میں لانا کتنا مشکل ہے، کوئی قانون غداری کے مرتکب ڈکٹیٹر کو ہتھکڑی نہ لگا سکا، جب میں نے بات نہیں سنی تو 2013 میں دھاندلی کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا، کس نے دھرنے والوں کے منہ میں وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ ڈالا ؟ انہوں نے کہا ایسے دن بھی آئے کہ وزیراعظم کے دروازوں پر بھی لوگ کھڑے تھے، دھرنوں کے ذریعے مجھے پیغام دیا گیا مشرف کیخلاف مقدمات میرے لئے اچھا نہیں ہو گا، وہ کون ایمپائر تھا جس کی انگلی کی بات عمران خان کرتے تھے؟۔
پیغام کا اختتام/