اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

امریکی دانشوروں کا ایران کے حق میں گواہی دینے کا اعلان

ایک طرف امریکی عدالت نے گیارہ ستمبر کے واقعے میں ایران کے کردار کے بارے میں کسی ثبوت کے بغیر ایرانی اثاثہ جات میں سے ایک بڑی رقم غصب کرنے کا حکم دیا ہے، تو دوسری جانب امریکی یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور سیاسی فعالوں نے ایران کی وزارت خارجہ اور وزارت انصاف کے نام خط میں تہران کی بے گناہی پر تاکید کی ہے۔
خبر کا کوڈ: ۱۴۹۶
تاریخ اشاعت: 23:51 - May 27, 2018

امریکی دانشوروں کا ایران کے حق میں گواہی دینے کا اعلانمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، رواں سال دو مئی کو امریکہ کی ایک عدالت نے حکومت ایران کو گیارہ ستمبر کے واقعے میں مرنے والوں کے لواحقین کو تاوان ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

نیویارک کی ایک عدالت کے جج جارج ڈینیل نے ایران کے خلاف گیارہ ستمبر کے واقعے میں مرنے والوں کے ایک ہزار لواحقین کی شکایت پر فیصلہ سناتے ہوئے چھے ارب ڈالر بطور تاوان ادا کرنے کا حکم دیا تھا لیکن امریکی یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور سرگرم شخصیات نے ایران کی وزارت خارجہ اور وزارت انصاف کے نام اپنے خط میں تہران کے بے قصور ہونے پر تاکید کی ہے۔

اس خطے میں کہا گیا ہے کہ گیارہ ستمبر کے واقعے میں جہاز اغوا کرنے والے انیس میں سے پندرہ ملزموں کا تعلق سعودی عرب سے تھا جبکہ اس واقعے میں کوئی بھی ایرانی ملوث نہیں ہے۔

امریکی کانگریس نے اٹھائیس ستمبر دو ہزار سولہ کو جاسٹا کے نام سے ایک بل پاس کیا تھا جس کے تحت گیارہ ستمبر کے واقعے میں مرنے والوں کے لواحقین کو دہشت گردی کے حامیوں کے خلاف شکایت دائرکرنے کا حق دیا گیا تھا۔

جاسٹا کی منظوری کے محض دو روز کے بعد گیارہ ستمبر کے واقعے میں سعودی عرب کے خلاف کردار کو سامنے رکھتے ہوئے ریاض حکومت کے خلاف پہلی شکایت دائر کی گئی تھی لیکن سعودی عرب امریکی لابیوں کے ذریعے پچھلے دو سال سے اس بات کی کوشش کر رہا ہے کہ جاسٹا کے تحت اس کے خلاف کوئی قانونی فیصلہ نہ آنے پائے۔

اسی دوران روزنامہ نیویارک پوسٹ نے گیارہ ستمبر کے واقعے کی سترہویں برسی کے موقع پر اپنی خصوصی اشاعت میں سعودی عرب کے کردار کا پردہ چاک کیا ہے۔

نیویارک پوسٹ کے مطابق امریکہ میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے گیارہ ستمبر کے واقعے میں جہاز اغوا کرنے کی کارروائی کے سیمولیشن پروسس کے تمام تر اخراجات برداشت کیے تھے اور سیمولیشن پروسس بھی سعودی سفارت خانے کے دو کارکنوں نے انجام دیا تھا۔

وائٹ ہاؤس بھی گیارہ ستمبر کے واقعے میں سعودی عرب کے کردارکو چھپانے کے لیے اس واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ کے اٹھائیس صفحات کو منظرعام پرلانے کی اجازت نہیں دے رہا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ خاص مقاصد کے تحت گیارہ ستمبر کے واقعے سے متعلق حقائق کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔

اندرون اور بیرون ملک سعودی حکومت کی سرگرمیوں کا جائزہ لینے سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اس خطے اور دنیا میں سرگرم زیادہ تر دہشت گردوں کا تعلق بھی سعودی عرب سے ہے اور یہ حقیقت بھی کسی سے پوشیدہ نہیں کہ دنیا میں رونما ہونے والے دہشت گردی کے زیادہ تر واقعات میں سعودی عرب ملوث ہے۔

شام، عراق اور یمن کو دہشت گردی سے دوچار کرنے میں سعودی عرب کا ہاتھ پوری طرح نمایاں دکھائی دیتا ہے۔

پیغام کا اختتام/

 

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں