16 October 2024

پاکستان میں پانی کی قلت پر قابو پانے کیلئے جاری منصوبوں کی تفصیلات

پاکستان میں پانی کی کمی کے مسئلہ پر قابو پانے اور آبی ذخائر اور پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے مختصر ، درمیانی اور طویل المدتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔
خبر کا کوڈ: ۱۵۶۴
تاریخ اشاعت: 23:15 - June 11, 2018

پاکستان میں پانی کی قلت پر قابو پانے کیلئے جاری منصوبوں کی تفصیلاتمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، 2013ءکے بعد پن بجلی کے منصوبوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ فی الوقت پانی سے تقریباً 7ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے ۔ دیا میر بھاشا، داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ ، نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ سے تقریباً 98 سو میگا واٹ بجلی حاصل ہونے کی توقع ہے۔

وزارت آبی وسائل کے ذرائع کے مطابق ملک کی 60 فیصد آبادی زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے جس کی وجہ سے پانی کی طلب میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔3 فیصد پینے کا صاف پانی ہے جس میں 70 فیصد پانی گلیشیئر سے آتا ہے۔ 24 فیصد زیر زمین سے جبکہ ایک فیصد دریاوں اور ندیوں سے آتاہے۔ 1979 میں اوسط پانی183 ملین ایکڑ فٹ تھا جبکہ اب 145 ملین ایکڑ فٹ پر پہنچ گیا ہے۔ پاکستان ان 15 ممالک میں شامل ہے جن کو پانی کی کمی کا خطرہ لاحق ہے۔ذرائع کےمطابق کل پانی کا 90فیصد آبپاشی کےلئے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اس میں 50 فیصد پانی فرسودہ کنوﺅں کے نظام اور پانی چوری کی وجہ سے ضائع ہورہا ہے جس سے پانی کی قلت میں اضافہ ہوتاجارہا ہے۔

6 ہزار 919 میگاواٹ بجلی پانی سے پیدا کی جارہی ہے۔ پانی کاذخیرہ 18 ملین ایکڑ فٹ سے زائد کیا گیا ہے جس میں تربیلا ڈیم کی 6.17 ملین ایکڑ فٹ ہے۔اب تک 25 ملین ایکڑفٹ پانی ضائع ہورہا ہے جس کو ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔اس مرتبہ تربیلا ڈیم میں 36 فیصد پانی کم جمع ہوا ہے۔ دیا مراور بھاشا ڈیم بننے سے تربیلا ڈیم کی عمر 25 سال بڑھ جا ئےگی۔ پاکستان میں کل 155 ڈیم ہیں جن میں 30 دنوں کیلئے پانی ذخیرہ ہو سکتا ہے جو کہ 120 دن ہونا چاہئے۔ 

ذرائع کے مطابق رواں مالی سال 2017-18ءپانی کے مختلف منصوبہ جات کیلئے پی ایس ڈی پی میں 174651 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں سے 36750 ملین روپے ادا کئے گئے ۔ بلوچستان میں کچھی کنال سے 72 ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہوگی جسے 13 ستمبر2017 کو مکمل کیا گیا۔ چترال میں گولن گول منصوبے کو 4 فروری 2018 کو مکمل کیا گیا جس کی پیداواری 108 میگاواٹ استعداد کار ہے جس سے 3 ارب 70کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔ نیلم جہلم منصوبے سے بھی مرحلہ وار بجلی کی پیداوارشروع ہوگئی ہے جس کی مجموعی استعداد کار 969 میگاواٹ ہے اور اس منصوبے پر 500 ارب روپے کی لاگت آئی ہے۔ 

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے یونٹ نمبر2 نے بھی میکینکل ٹیسٹ رن کامیابی کے ساتھ مکمل کر لیا ہے جس کے بعد اِس یونٹ کو آج قومی نظام کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔ مذکورہ یونٹ نے آزمائشی طور پر بجلی کی پیداوار شروع کر دی ہے۔ ٹیسٹ رن کے دوران اِس یونٹ نے 185 میگاواٹ تک بجلی پیدا کی۔ اِس یونٹ کو بتدریج پوری پیداواری صلاحیت یعنی 242.25میگاواٹ تک لے جایا جائے گا۔کنٹریکٹ کے قواعد و ضوابط کی رو سے یونٹ نمبر2 کو بھی کمرشل آپریشن سے پہلے ریلائی ایبلٹی ٹیسٹ اور ریلائی ایبلٹی پیریڈ کے مراحل سے گزارا جائےگا۔یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ 18 مئی سے نیلم جہلم پراجیکٹ کا یونٹ نمبر3 اپنے 30 روزہ ریلائی ایبلٹی پیریڈ سے گزر رہا ہے۔اور قومی نظام کو اپنی پوری پیداواری صلاحیت کے مطابق 242.25میگاواٹ بجلی فراہم کررہاہے۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے اب تک قومی نظام کوتقریباً 9 کروڑ یونٹ بجلی مہیا کی جاچکی ہے۔بجلی کی یہ مقدار تقریباً ایک ارب روپے کی آمدنی کے مساوی ہے۔ 

نیلم جہلم پروجیکٹ کی مجموعی پیداواری صلاحیت 969 میگاواٹ ہے۔ اِس کے 4 پیداواری یونٹ ہیں، جن میں سے ہر ایک کی پیداواری صلاحیت 242.25 میگاواٹ ہے۔ پروجیکٹ کے چاروں یونٹ اِس سال جولائی تک مرحلہ وار مکمل ہوں گے۔ مختصرمدت کے منصوبہ جات کے تحت ایک ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ڈیم بنائے جائیں گے۔ وسط مدتی منصوبہ جات کے تحت 9 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جائے گا۔طویل المدتی منصوبہ جات کے تحت 25 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش بنائی جائے گی۔ ان تمام منصوبہ جات پر کل لاگت 5 ہزار ارب روپے ہوگی۔

دیامیر بھاشا ڈیم میں 81لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی۔ اس سے 45 سو میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی۔اس منصوبے سے مکمل ہونے سے ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 38 دنوں سے بڑھ کر 45دن ہوجائے گی۔ تربیلا ڈیم سمیت ڈاﺅن ا سٹریم آبی ذخائر کی زندگی میں بھی اضافہ ہوگا۔ دیا میر بھاشا ڈیم سے 43سو20 میگا واٹ سے زائد داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی استعداد میں بھی 28فیصد اضافہ ہوگا۔1960ءکی دہائی میں تربیلا ڈیم اور منگلا ڈیم تعمیر کے بعد پاکستان میں پانی کا کوئی بڑا ذخیرہ مکمل نہیں کیا گیا۔

داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ خیبرپختونخواکے ضلع کوہستان میں دریائے سندھ پر مکمل کیا جائے گا اور یہ منصوبہ2 مراحل میں مکمل ہوگا۔ پہلے مرحلے میں 21سو 60میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔پن بجلی کے منصوبوں سے حاصل ہونے والی توانائی کی قیمت 2روپے 15پیسے فی یونٹ ہے جبکہ ایٹمی بجلی کی قیمت 6 روپے 86پیسے ، گیس سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 9روپے 7پیسے ، فرنس آئل سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 11 روپے 7پیسے ، آر ایل این جی سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 11 روپے 27 پیسے، بیگاس سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 11 روپے 95پیسے ، کوئلہ سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 12 روپے 8پیسے ، ونٹ منصوبوں سے حاصل ہونے والی بجلی 16روپے 63پیسے ، شمسی توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی کی قیمت 16 روپے 95 پیسے ، ہائی سپیڈ ڈیزل سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 17روپے 96 پیسے ہے جبکہ ایران سے 10 روپے 55 پیسے فی یونٹ کے حساب سے بجلی درآمد کی جارہی ہے۔ واپڈا کے 19 ہائیڈرو اور الیکٹرک پاور اسٹیشن کی مجموعی پیداوار 6 ہزار 900میگاواٹ سے زائد ہے جو کہ ملک کی بجلی کی مجموعی پیداواری استعداد کا ایک تہائی ہے۔ تربیلا فور توسیعی منصوبے سے 1410میگاواٹ بجلی کا افتتاح ہو چکا ہے جس سے مجموعی پیداوار 4ہزار 888 میگاواٹ ہوگئی ہے۔تربیلا فور منصوبے سے سالانہ 3ارب 84کروڑ یونٹ بجلی پیدا ہوگی۔ 

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں