مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے 'العالم' چینل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ایران میں حالیہ احتجاجی مظاہروں اور بعض ممالک کی جانب سے اسے غلط رنگ دینے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی آئین کے مطابق ملک میں احتجاج سب کا حق ہے ۔
علی شمخانی نے ایران کے حالیہ فسادات میں امریکی صدر ٹرمپ کی بلوائیوں کے لئے حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی عوام کو جب یہ احساس ہوا کہ ان فسادات میں غیر ملکی ہاتھ کارفرما ہے اور وہ علاقائی سطح پر ایران کے اقتدار اعلی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں تو وہ نہ فقط بلوائیوں سے علیحدہ ہو گئے بلکہ انہوں نے بلوائیوں کا مقابلہ بھی کیا۔
ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ اسلامی انقلاب کے اوائل سے ہی بعض ممالک کی یہ آرزو تھی کہ کسی بھی طرح سے انقلاب کو کمزور کیا جائے لیکن اب وہ وقت گزر گیا اور ان کا خواب چکنا چور ہو گیا۔
علی شمخانی نے کہا کہ ایران میں کبھی بھی ایمرجنسی نافذ نہیں ہوئی، گزشتہ 40 سال سے وطن عزیز ایران کو بعض مشکل صورتحال کا سامنا بھی کرنا پڑا مگر اس کے باوجود ملک میں ایمرجنسی نہیں لگائی گئی جبکہ فرانس میں تکفیری عناصر کی کارروائی کی وجہ سے ایمرجنسی نافذ ہوئی اور ترکی میں تو اب بھی ایمرجنسی نافذ ہے مگر ایران میں ایسی کوئی صورتحال سامنے نہیں آئی بلکہ حالیہ واقعات کے باوجود بھی ملک میں حالات معمول پر ہیں حالانکہ ایران کی آبادی 8 کروڑ ہے اور احتجاجی مظاہرے بہت ہی چھوٹے پیمانے پر ہوئے۔
ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت نے ایران کے حالات کو نا امن کرنے اور اس ملک میں بحران پیدا کرنے کے لئے بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری کی، 8 سالہ جنگ مسلط کی اور ایران پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کیں لیکن اس کے باوجود انھیں اب تک کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
انہوں نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ملکوں کی پالیسیوں کو شکست خوردہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف سعودی حکام کے دعوے در اصل یمن پر گزشتہ 3 سال سے جاری جارحیت، عوام کے قتل عام، شادی کی تقریب پر بمباری اور عربوں کی نسل کشی کے حوالے سے رائے عامہ کو جواب دینے سے راہ فرار اختیار کرنا ہے ۔
پیغام کا اختتام/