مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاوس انچولی میں صوبائی کابینہ کے اجلاس کے سربراہی خطاب میں کیا اس موقع پر مرکزی سیکرٹری سیاسیات اسد عباس نقوی ،محسن شہریار ،مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی مہدی عابدی ،صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ کالعدم مذہبی جماعتوں کے رہنماوں کا الیکشن میں حصہ لینا قومی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے۔ کچھ کالعدم مذہبی جماعتوں نے اپنے کارکنوں کے نام پر الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جماعتیں رجسٹر کروا رکھی ہیں تاکہ الیکشن میں حصہ لیا جا سکے۔ایسے عناصر جو ملک میں دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملوث ہیں الیکشن میں حصہ لینے کے کسی طور بھی اہل نہیں۔انہیں انتخابی عمل میں شمولیت کی اجازت دینا الیکشن کمیشن آف پاکستان کے بنیادی قواعد کی ہی خلاف ورزی نہیں بلکہ نیشنل ایکشن پلان کی بھی بدترین پامالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے اداروں اور ارض پاک کے خلاف سب سے زیادہ دہشت گردانہ کاروائیاں کالعدم مذہبی جماعتوں نے کی ہیں۔نواز شریف کی سابق حکومت کے متعدد وزراء اپنے سیاسی مفادات کے لیے ان دہشت گرد قوتوں کے سہولت کار بنے رہے جس کا خمیازہ ساٹھ ہزارسے زائد لاشوں کی صورت میں قوم کو بھگتنا پڑا۔یہی سیاسی قوتیں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے نام پر تکفیری قوتوں کی حمایت کر کے انہیں ایوان تک لانا چاہتی ہیں جس سے ملک و قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نام بدل کر الیکشن میں حصہ لینے والی جماعتوں پر کڑی نظر رکھیں اور ان لوگوں کو الیکشن میں حصہ لینے کی قطعا اجازت نہ دی جائے جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔وطن عزیز کو قائد و اقبال کا حقیقی پاکستان بنانے کے لیے انتہا پسندی کا خاتمہ ضروری ہے اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے جو نظریاتی و فکری اختلاف رکھنے والوں کو کافر اور واجب القتل سمجھتے ہیں۔جو جماعتیں عبادت گاہوں اور پاک فوج پر حملوں میں ملوث رہی ہیں ان کے رہنماؤں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کی بجائے قانون کے شکنجے میں کسنے کی ضرورت ہے۔
پیغام کا اختتام/