مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں فرانس کے نمائندے فرانسوا دلاترا نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایٹمی معاہدے کو کثیر فریقی رجحان کا نتیجہ قرار دیا۔انھوں نے کہا کہ فرانس ایمٹی معاہدے پر کاربند ہے اور وہ اپنے وعدوں پر عمل کرتا رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ بڑھتا ہوا کثیر جانبہ رجحان اور اقوام متحدہ کا کردار اور اسی طرح بین الاقوامی قوانین کا احترام ایسے دو طریقے ہیں جو تمام ملکوں کے سامنے موجود ہیں۔
اقوام متحدہ میں فرانس کے نمائندے نے کہا کہ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے اور قرارداد نمبر بائیس اکّتیس کی منظوری سے، جو ایٹمی معاہدے کی حمایت کے بارے میں ہے، یہ بات ثابت بھی ہوجاتی ہےدلاترا نے کہا کہ ایٹمی معاہدہ، عالمی برادری کے عزم اور حقیقت پسندانہ اقدامات کا نتیجہ ہے اور فرانس ایٹمی معاہدے پر کاربند ہے اور وہ اپنے وعدوں پر عمل کرتا رہے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹرش نے بھی ایٹمی معاہدے کو عالمی برادری کی کوششوں کا ثمرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایٹمی معاہدے کا تحظ ضروری ہےانھوں نے کہا کہ امن و سلامتی کے ایک گرانقدر سرمائے کی حیثیت سے ایٹمی معاہدے کا تحفظ کیا جانا چاہئے۔اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹرش اس سے قبل بھی بارہا ایٹمی معاہدے کی حمایت کر چکے ہیں۔واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے آٹھ مئی کو ایران کے خلاف ہرزہ سرائی اور ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ تین سے چھے ماہ کے دوران ایران کے خلاف تمام پابندیوں کو بحال کر دیا جائے گا۔ٹرمپ کے اس اقدام کی ملک کے اندر و باہر وسیع پیمانے پر مذمت کی گئی۔
برطانیہ ، فرانس اور جرمنی و یورپی یونین اور اسی طرح روس اور چین نے جو ایٹمی معاہدے میں شریک بھی ہیں اعلان کیا ہے کہ وہ اس بین الاقوامی معاہدے کی حمایت کرتے ہیں۔