مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق،پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے سرکاری اسکولوں میں تدریسی عمل میں بہتری کے لیے مرد کے مقابلے میں خواتین اساتذہ کو ترحیح دیتے ہوئے فیصلہ کیا تھا۔
محکمہ تعلیم کے افسر نے ڈان کو بتایا کہ سابق کابینہ نے سیکنڈری اور ایلیمنٹری محکمہ تعلیم کی سفارشات پر مذکورہ فیصلہ 6 فروری 2017 کو لیا تاہم ایک سال کی مدت گزر جانے کے باوجود صوبائی حکومت اپنے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرا سکی۔
اس حوالے سے ذرائع نے انکشاف کیا کہ اس وقت صوبے میں 17 ہزار اساتذہ کی تقرری کا عمل جاری ہے اور کامیاب ہونے والے امیدواروں کو پرائمری، میڈل ہائی اسکول اور ہائر سیکنڈری اسکولوں میں تعینات کیا جائےگا۔
علاوہ ازیں مرد اساتذہ کو پرائمری اسکول برائے بوائز میں جبکہ خواتین اساتذہ کو پرائمری اسکول برائے گرلز میں تعینات کیا جائےگا۔
پرائمری اسکول میں خواتین اساتذہ کی بھرتی سے متعلق سوال پر محکمہ تعلیم کے ضلعی افسر نے بتایا کہ محکمہ تاحال پرانی روش پر گامزن ہے، ہمیں کسی نے یہ نہیں بتایا کہ لڑکیوں اور لڑکوں کے پرائمری اسکولوں میں صرف خواتین اساتذہ تعینات کی جائیں گی۔
اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ ’دسمبر 2017 کو خالی نشستوں کے لیے اشتہارات دیئے گئے اور سابق صوبائی کابینہ کی جانب سے 11 مہینے بعد فیصلے کے تحت تقرری کی گئی لیکن پی ٹی آئی حکومت اور نہ یہی محکمہ تعلیم نے خواتین اساتذہ سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کے بارے میں سوچا‘۔
ماہر تعلیم کے مطابق اسکولوں میں خواتین اساتذہ کی تعیناتی کا عمل محکمہ تعلیم کے لیے مشکل ترین مرحلہ ہوگا کیونکہ صوبے کے دوردراز علاقوں میں اہل اساتذہ کا شدید بحران ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی یافتہ خواتین کو دور دراز پہاڑوں میں آباد گاؤں کے اسکولوں میں بھیجنا ناممکن ہے اس لیے حکومت کو پسماندہ علاقوں کے اسکولوں میں مرد اساتذہ کو ہی تعینات کرنا ہوگا۔
محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسر نے بتایا کہ پرائمری اسکولوں میں خواتین اساتذہ کی تعیناتی کا عمل جلد شروع ہوجائےگا۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کے صوبائی سیکریٹریٹ نے ضلعی افسر سے پرائمری اسکولوں میں اساتذہ سے متعلق معلومات جمع کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق کابینہ کا فیصلے پر فوری طور پرعملدرآمد کرنا ممکن نہیں تاہم پرائمری اسکولوں میں مرد اساتذ کی جگہ بتدریج خواتین اساتذہ کو تعینات کیا جائے اور جو مرد اساتذہ ریٹائرڈ ہو رہے ہیں ان کی جگہ خواتین اساتذہ کو تقرر کیا جائےگا۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں 27 ہزار 514 اسکول ہیں جن میں سے 21 ہزار 180 پرائمری اسکول ہیں اور ان میں سے 12 ہزار 586 اسکول لڑکوں اور 8 ہزار 594 اسکول لڑکیوں کے لیے ہیں۔
پیغام کا اختتام/