مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، ذرائع ابلاغ کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ طالبان غیر مشروط امن مذاکرات کی پیش کش سے فائدہ اٹھائیں گے‘۔
خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے ایک بار پھرپاکستان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ یا تو عسکری گروہ کو مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے راضی کریں انہیں اپنی سرزمین سے بے دخل کریں جو مبینہ طور پر پاکستان میں قیام پذیر ہیں۔
امریکا کے مطابق پاکستان میں موجود افغان طالبان افغانستان میں امن عمل کے آغاز میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
اس حوالے سے امریکی وزارت خارجہ کی سینیئر عہدیدار ایلس ویلز نے رواں ہفتے کے آغاز میں پاکستان کا دورہ کیا جس میں انہوں نے سیاسی اور عسکری رہنماؤں سمیت غیر ملکی سفیروں سے ملاقات کی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دورے کے دوران انہوں نے بیان دیا کہ امریکا کو پاکستان کی جانب سے ٹھوس اورپر اثر اقدامت ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔
واضح رہے کہ پاکستان آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور افغان سفیر ڈاکٹر عمر ذخیلوال نے ایلس ویلز کے دورہ کے حوالے سے گفتگو کرنے کے لیے ملاقات کی، جن سے امریکی سفیر نے دورہ پاکستان کے دوران علیحدہ علیحدہ ملاقات کی تھی۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے تاہم طالبان کو مذاکرات کے لیے رضامند کرنا صرف پاکستان کی نہیں بلکہ تمام فریقین کی ذمہ داری ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں متحارب گروہوں کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان سے افغان تنازع کا پر امن حل نکلنے کی امیدوں کو تقویت ملی تھی، تاہم اب طالبان کی جانب سے لڑائی کا دوبارہ آغاز کیے جانے اور افغان حکومت کے دہشت گردی کے خلاف آپریشن دوبارہ شروع کرنے کے اعلان سے صورتحال دوبارہ بگڑتی نظر آرہی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری کارروائیوں کی تحقیقات کے لیے ایک آزادانہ عالمی کمیشن قائم کرے۔
یاد رہے کہ اقوامِ متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے گزشتہ ماہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اعلیٰ سطح کی تفتیش کے لیے اقومِ متحدہ کا تحقیقاتی کمیشن بنانے کے تجویز دی تھی۔
ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری اورکمیشن برائے انسانی حقوق مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی کثیرالجہتی نظام کی ساکھ کو یقینی بنانے کے لئے کا دورہ کریں۔
آصف علی زرداری کی جانب سے نواز شریف کے بارے میں لندن میں سیاسی پناہ لینے کے دعوے سے متعلق سوال پر ترجمان نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بارے میں کوئی معلومات نہیں۔
اس حوالےسے ان کا مزید کہنا تھا کہ جس ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دی جائے وہ درخواست گزار کے ملک کو اس بارے میں آگاہ کرنے کا پابند نہیں۔
پیغام کا اختتام/