مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، انٹرنیشنل سوشلسٹ کونسل کا اجلاس گزشتہ روز اقوام متحدہ کے یورپی ہیڈ کوارٹر جنیوا میں منعقد ہوا جس میں دنیا کی ایک سو چالیس سیاسی جماعتوں کے نمائندہ وفود نے شرکت کی۔اس اجلاس میں اسرائیل کے بائیکاٹ کے مطالبے کے ساتھ ساتھ، اس کے ساتھ ہرقسم کے تجارتی اور فوجی تعاون کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
انٹرنیشنل سوشلسٹ کونسل دنیا کی ایک سو چالیس سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے جس میں پینتیس سیاسی جماعتیں دنیا کے مختلف ملکوں میں حکومت بھی کررہی ہیں۔ قومی فلسطین کمیٹی نے انٹرنیشنل سوشلسٹ کونسل کے اقدام کو سراہتے ہوئے اسے اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک بی ڈی ایس کی تاریخ کا اہم فیصلہ قرار دیا ہے۔
فلسطینی عوام کی حمایت میں شروع ہونے والی اسرائیل کے بائیکاٹ کی تحریک بی ڈی ایس، دنیا بھر کی کمپنیوں، یونیورسٹیوں، اور عالمی سطح کے اداروں کو اسرائیل اور صیہونیوں کے غاصبانہ قبضے میں شریک اسرائیلی اداروں کے بائیکاٹ کی ترغیب دلا رہی ہے۔ یورپ کے کئی ملکوں نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ، اور اسی طرح آئرلینڈ، پرتگال اور بیلجیئم جیسے یورپی ملکوں کی کمپنیوں اور اداروں کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون کا خاتمہ اس بات کی نشاندھی کرتا ہے کہ یورپ میں سرگرم صیہونی لابیوں کی سرتوڑ کوششون اور امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی بے دریغ حمایت کے باوجود دنیا کے دیگر ملکوں کے ساتھ ساتھ خود یورپ میں بھی اسرائیل کا حقیقی چہرہ واضح ہوتا جارہا ہے۔
جنوبی افریقہ کی حکومت نے بھی رواں سال مئی میں غزہ کے سرحدی علاقے میں صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام پر احتجاج کرتے ہوئے تل ابیب سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا تھا۔جنوبی افریقہ کی وزیر خارجہ لنڈیو سیسولو نے فلسطین کے خلاف اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینیوں کی صورتحال سے لاتعلق نہیں رہ سکتا اور اس کا اپنے سفیر کو دوبارہ تل ابیب بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک کو گذشتہ برسوں میں پورے یورپ، امریکہ ، اور کینیڈا میں زبردست مقبولیت حاصل ہوئی ہے اور وہ پھیلتی ہی جا رہی ہے- اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک بی ڈی ایس دوہزار پانچ میں شروع ہوئی - بی ڈی ایس Boycott Divestment Sanctions) کا مخفف ہے اور اس کا مطلب بائیکاٹ ، سرمایے کو باہر نکالنا اور پابندیاں ہے
پیغام کا اختتام/