مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، برسلز میں نیٹو کے سربراہی اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے تمام سربراہوں سے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ اگر انہوں نے نیٹو کے مالی اخراجات کی مد میں قابل ذکر حدتک اضافہ نہ کیا مجھے بہت دکھ ہوگا۔
کانگریس کی اجازت کے بغیر نیٹو سے امریکہ کی ممکنہ علیحدگی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں ایسا کرسکتا ہوں لیکن فی الحال کی اس کی ضرورت نہیں ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ نیٹو کے رکن ملکوں کے سربراہوں نے فوجی اخراجات کی مدد میں اپنے حصے کی رقم بڑھانے کا وعدہ کیا ہے حالانکہ وہ اس سے پہلے تک ایسا کوئی بھی وعدہ کرنے پر آمادہ نہیں تھے۔
امریکی صدر نےدعوی کیا کہ اجلاس میں شریک سب لوگوں نے میرا شکریہ ادا کیا ہے اور اجلاس بڑا اچھا رہا ہے اور سب متحد و متفق دکھائی دیئے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ دو روز پہلے کے مقابلے میں نیٹو کہیں زیادہ طاقتور ہوگئی ہے کیونکہ تمام سربراہ فوجی اخراجات میں اپنے اپنے ملک کا حصہ بڑھانے پر رضامند ہوگئے ہیں۔
اس سے پہلے جرمن خبر رساں ایجنسی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ امریکی صدر نے اجلاس کے دوران نیٹو سے امریکا کے الگ ہوجانے کی دھمکی دی ہے
اس رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے کھلے بندوں دھمکی دی ہے کہ اگر نیٹو کے رکن ملکوں نے اپنی خالص اندرونی پیداوار کا دو فی صد حصہ نیٹو کے فوجی اخراجات کے لیے مختص نہ کیا تو امریکہ اس تنظیم سے باہر نکل جائے گا۔
ٹرمپ کی اس دھمکی کے بعد نیٹو کے سربراہوں نے یوکرین اور جارجیا کے نمائندوں سے جو تاحال نیٹو کے باضابطہ رکن نہیں ہیں، اجلاس سے چلے جانے کی اپیل کی تاکہ تنظیم کے رکن ممالک ہنگامی طور پر ٹرمپ کی اس دھمکی کا جائزہ لے سکیں۔
جرمن نیوز ایجنسی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ٹرمپ نے اس اجلاس کے دوران جرمنی، اسپین، اور بیلجیم سے کہا ہے کہ وہ نیٹو کے فوجی اخراجات کی مد میں اپنے حصے کی رقم میں اضافے سے متعلق جلد فیصلہ کریں۔
نیٹو کے رکن ملکوں کا انتیسواں سربراہی اجلاس بدھ کے روز بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں شروع ہوا اور آج اس کا دوسرا دن ہے۔
پیغام کا اختتام/