نیویارک میں فلسطین کے بارے میں خصوصی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر زید رعد الحسین نے غزہ کی صورت حال کو انتہائی المناک قرار دیا اور کہا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ فلسطینیوں کا امدادی ادارہ انروا شدید مالی بحران کا شکار ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں نے بحران میں مزید شدت پیدا کر دی ہے۔
امریکہ نے سولہ جنوری کو یہ کہتے ہوئے فلسطینیوں کے لیے قائم عالمی امدادی ادارے انروا کی پینسٹھ ملین ڈالر کی امداد بند کر دی کہ اس دارے کے مشن میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے رواں سال جنوری میں کہا تھا کہ فلسطینوں کا امدادی ادارہ انروا صفحہ ہستی سے نابود ہو جائے گا۔
اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ انروا غزہ، غرب اردن، لبنان اور شام میں مقیم تقریبا چھے ملین فلسطینیوں کو خدمات فراہم کرتا ہے۔
صیہونی حکومت نے سن دو ہزار چھے سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ ضروریات زندگی کی اہم ترین اشیا بھی غزہ پہنچانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے جس میں ایندھن، غذا اور دوائیں بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب مسجد الاقصی کے صحن میں اسرائیل کی جانب سے کی جا رہی غیر قانونی کھدائی کے نتیجے میں مسجد کی دیوار کا بڑا پتھر اپنی جگہ سے گر گیا ہے۔
مسجد الاقصی کے ڈائریکٹر عمر الکسوانی نے بتایا ہے کہ باب المغاربہ اور دیوار براق کے قریب واقع اسلامی میوزیم کے اطراف میں کی جانے والی غیرقانونی کھدائی کے نتیجے میں ایک بڑی سنگی سل اپنی جنگہ سے سرک گئی ہے۔
اس سے پہلے اسلامی اوقاف کے ڈائریکٹر عزام الخطیب نے اسلامی میوزم کے اطراف میں اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی غیر قانونی کھدائی کی بابت سخت خبردار کیا تھا۔
واضح رہے کہ غاصب صیہونی حکومت مسجد الاقصی کے مغربی ضلعے میں غیر قانونی کھدائی اور توڑ پھوڑ کر رہی ہے جس کا مقصد اس حصے میں یہودی عبادت گاہ قائم کرنا ہے۔
پیغام کا اختتام/