مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، یمن کے المسیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق سعودی حکومت کے جنگی طیاروں نے مغربی یمن کے صوبے الحدیدہ کے شہر الدریھمی پر بمباری کی ہے۔
سعودی جنگی طیاروں کی بمباری میں متعدد مکانات تباہ اور کم سے کم چارافراد شہید اور پانچ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
سعودی حکومت کے جنگی طیاروں نے صوبہ الحدیدہ کے شہر منصوریہ میں واقع اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسف کے ایک ڈپو کو بھی نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے یمنی عوام کے لیے موجود امدادی سامان کا ذخیرہ تباہ ہوگیا ہے۔
یمن کے مقامی عہدیدار نے امدادی اشیا کے گودام پر بمباری کو سعودی حکومت کے وحشی پن کی علامت قرار دیا ہے جس کا مقصد یمن کی ہر چیز کو نابود کرنا ہے۔مذکورہ عہدیدار نے کہا کہ آئی ڈی پیز کی ضرورت کے سامان کو تباہ کرنا جنگی جرم اور عالمی قوانین اور ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ادھر یمنی عوام نے تباہ شدہ امدادی اشیا کی باقیات کے ساتھ مظاہرہ کیا ہے اور امدادی اشیا کے گودام پر سعودی حملے کو اس کی ناکامی اور بے بسی کی علامت قرار دیا ہے۔دوسری جانب یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے سعودی جارحیت کے جواب میں خضرا پاس کے قریب سعودی فوج کی ایک بکتر بند گاڑی کو گائڈیڈ میزائل کا نشانہ بنا کر تباہ کردیا ہے۔
جس کے نتیجے میں متعدد سعودی فوجی ہلاک ہوگئے۔یمنی فوج نے اسی علاقے میں سعودی فوج کا ایک ڈورن طیارہ بھی مار گرایا ہے۔درایں اثنا عالمی ادارہ خورک نے اپنی ایک رپورٹ میں یمن میں انسانی صورتحال کو انتہائی المناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس جنگ زدہ ملک میں اٹھارہ ملین افراد فوڈ سیکورٹی سے محروم ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمنی بچوں میں غذائی قلت کا تناسب دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے اور بھوک نے اس ملک میں نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔عالمی ادارہ خوراک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غذائی اشیا، ایندھن اور دواؤں کی ترسیل میں پیدا ہونے والے خلل کی وجہ سے چھے ملین یمنی شہریوں کے بھوک سے مرجانے کا خطرہ ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تین یمنی شہریوں کو جن میں حاملہ خواتین، شیرخوار اور پانچ سال سے کم عمر کے بچے شامل ہیں، فوری طور پر غذائی امداد فراہم کرنے اور غذا کی کمی سے پیدا ہونے والے اثرات سے بچانے کی ضرورت ہے۔