مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پانچ اگست قائد ملت جعفریہ پاکستان اور بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی(رح) کے نمائندے علامہ شہید عارف حسین الحسینی کی شہادت کی برسی کی مناسبت سے پاکستان اور اسلامی جمہوریہ ایران سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں مجالس اور تعزیتی جلسوں کا سلسلہ جاری ہے اسی سلسلے میں کل جمعرات کوایران کے دارالحکومت تہران میں ایک سیمینار منعقد ہوا جس میں مقررین اور علماء نے شہید کی علمی انقلابی اورمجاہدانہ زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی برسی کے موقع پرمنعقد ہونے والے اس سیمینار سےایران کے وزیر خارجہ کے مشیر حسین شیخ الاسلام، شھید ڈاکٹر چمران کے بھائی مہدی چمران، امریکہ سے آئے ہوئے ولایت ٹیلی ویژن چینل کے ڈائریکٹر علامہ ظھیرالحسن نقوی اور فرزند شہید عارف حسین الحسینی سید حسین الحسینی نے خطاب کیا۔
سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے شیعہ سنی اتحاد کے حوالے سے علامہ عارف حسین الحسینی کی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ علامہ عارف حسین الحسینی اس بات پر پختہ یقین رکھتے تھے کہ شیعہ سنی اتحاد کے ذریعے اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے علمبردار اور مظلوموں کی حمایت بالخصوص فلسطین و انتفاضہ کی حمایت کے لئے موثر ترین آواز اور ضیا کے بدترین آمریت میں فلسطین و القدس کے لئے رمضان کے آخری جمعے کو القدس ریلیاں نکالنے والے نڈرعالم دین علامہ عارف حسین الحسینی کی شہادت کو 30 سال ہو چکا ہے لیکن مظلوموں اور فلسطینیوں کی حمایت کی وجہ سے عارف حسین الحسینی آج بھی پاکستانی مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا مخالف تھا اور ضیا الحق علامہ عارف حسین الحسینی کی سرگرمیوں کو اپنے لیے خطرہ تصور کرتا تھا کیونکہ آپ مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور بھائی چارہ قائم کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے تھے۔
مقررین نے شہید کی انقلابی حیات اور کارناموں پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کی تعلیمات اور پیغامات کو عصری تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت زور دیا۔
شہیدعارف حسین الحسینی کی برسی کے اجتماع میں شریک لوگوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملک میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور تفرقہ ڈالنے کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
اس سیمینار میں شہید علامہ عارف حسینی کی مجاہدانہ زندگی پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ استقامتی محاذ کے دیگر شہید کمانڈروں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
پانچ اگست انیس سو اٹھاسی کی صبح عالمی سامراج اور صیہونیزم سے وابستہ آلہ کاروں نے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ عارف حسین الحسینی کو پشاور میں گولی مار کرشہید کردیا تھا - ان کی شہادت پرحضرت امام خمینی(رح) نے فرمایا تھا کہ میں نے اپنا ایک عزیز فرزند کھودیا ہے۔
علامہ عارف حسین الحسینی، اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی رح کے شاگردوں میں سے تھے اور انہوں نے پاکستان میں اسلامی نظریات کی ترویج میں اہم کردار ادا کیا۔ شہید عارف حسین الحسینی آخری دم تک پاکستان میں بدعنوانیوں اور ظلم کے خلاف جدو جہد کرتے رہے۔