مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کے نام اپنے مراسلوں میں کہا کہ یمن سے متعلق ایران پر سعودی عرب کے الزامات کا مقصد یمن پر جارحیت کرنے والوں کے جرائم کو چھپانا اور ان کی شکست پر پردہ ڈالنا ہے.
ایرانی مندوب نے مزید کہا کہ ایران کی جانب سے اقوام متحدہ کی قرارداد 2216 اور 2231 کی خلاف ورزی سے متعلق سعودی الزام بے بنیاد ہے لہذا جیسا کہ ایران نے گزشتہ مراسلے میں اپنے مؤقف کا اعلان کیا آج بھی ہم اس الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہیں.
انہوں نے یمن میں ہسپتالوں،اسکولوں،مساجد،ایئر پورٹ اور وہاں کے بنیادی تنصیبات پر مسلسل فضائی حملوں سے ہونے والی تباہی اور انسانی جانوں کے ضیاع پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یمن پوری یمنی قوم کا ہے اور سیاسی اور سماجی گروہوں کے درمیان جامع مذاکرات سے ہی اس ملک کے پیچیدہ بحران پر قابو پایا جاسکے گا.
غلام علی خوشرو نے کہا کہ بحران یمن کا کوئی فوجی حل نہیں بلکہ موجودہ مسائل کو اس ملک کے تمام سیاسی گروہوں کے درمیان باہمی مشاورت سے ہی حل کیا جاسکتا ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ یمن کے خلاف سعودی عرب کی جارحیت اور فوجی مداخلت بند ہونی چاہئے اور جارحیت کرنے والوں کو یمن کے محاصرے کا خاتمہ کرنا ہوگا.
سعودی عرب نے امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے اور اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔ اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں ۔
یمن کا محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے یمنی عوام کو شدید غذائی قلت اور طبی سہولتوں اور دواؤں کے فقدان کا سامنا ہے ۔
سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات اسپتال اور حتی مسجدوں کو بھی منہدم کردیا ہے -
پیغام کا اختتام/