مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی کے جوانوں نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ وہ عراق سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے لئے اپنے قانونی حق سے استفادہ کریں گے۔
اس بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ عراق میں غیر ملکی فوجیوں کی غیرقانونی تعیناتی ناقابل برداشت ہے اور ان فوجیوں کے خلاف غاصبوں کی حیثیت سے کارروائی کی جائے گی۔
اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عراقی عوام ، دو ہزار تین سے اب تک اپنی دینی مرجعیت اور اس کی قیادت پر تکیہ و بھروسہ کرکے عراق پر کئے جانے والے غاصبانہ قبضے، عراق میں فرقہ وارانہ جنگ اور داعش کے قیام جیسی سازشوں کو ناکام بنانے میں کامیاب رہے ہیں اور اب عراق کے خلاف ایک بار پھر سازش کی جا رہی ہے۔الحشدالشعبی نے عراق کے اس فیصلہ کن مرحلے میں عراقی قوم کی ہوشیاری پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق کے بعض سیاستداں عراقی قوم پر امریکی خواہش مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی فوج جو مسلسل ناکامیوں کے نتیجے میں دو ہزار گیارہ میں عراق سے نکلنے پر مجبور ہو گئی تھی دو ہزار چودہ میں داعش کے خلاف مہم کے بہانے ایک اتحاد کی قیادت کرتے ہوئے ایک بار پھر عراق میں داخل ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ عراق میں داعش کا کام تمام ہونے کے ساتھ ہی عراقی عوام، مختلف جماعتوں اور شخصیات اور اسی طرح عراقی ذرائع ابلاغ نے عراق میں امریکی فوج کی موجودگی کا بہانہ ختم ہو جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عراق سے تمام امریکی فوجیوں کے انخلا کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
عراقی قوتوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی مشاورت سے سترہ نومبر دو ہزار سترہ کو مغربی عراق کے صوبے الانبار میں راوہ شہر کو جو عراق میں داعش تکفیری دہشت گردوں کا آخری ٹھکانہ تھا، آزاد کرا لیا تھا اور اس شہر کی آزادی کے ساتھ ہی عراق سے عملی طور پر داعش دہشت گردوں کا خاتمہ ہو گیا۔