مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان طے پانے والے ایٹمی معاہدے کے بارے میں ٹرمپ کا رویہ اس بات کی زیادہ وجہ بنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ پر تنقید و نکتہ چینی کا سلسلہ جاری ہے۔
اس سلسلے میں امریکہ میں ہتھیاروں کے کنٹرول کی یونین کی وضع کردہ پالیسی امور کے ڈائریکٹر کیلسی ڈیونپورٹ کی تازہ ترین تنقید کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کی حمایت کرنے والے ملکوں کو چاہئے کہ وہ ایران کے بارے میں چھبّیس سمتبر کو تشکیل پانے والے اجلاس میں سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتّیس اور خود اس ادارے کو کمزور کرنے کے سلسلے میں امریکہ سے جواب طلب کریں۔
انھوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ رویے سے علاقائی و عالمی سطح پر امریکہ تنہا پڑ گیا ہے اور اس کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر مکمل عمل کر کے عالمی سطح پر اپنی ساکھ کو مزید مضبوط و مستحکم کیا ہے۔
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ جان کیری نے بھی مشترکہ ایٹمی معاہدے سے امریکی صدر ٹرمپ کے علیحدہ ہونے کے اقدام کو غلط قرار دیا ہے اور وائٹ ہاؤس کے اس رویے کے نتائج پر خبردار کیا ہے۔
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ جان کیری نے سی این این کے ساتھ گفتگو میں مشترکہ ایٹمی معاہدے سے امریکی صدر ٹرمپ کے الگ ہونے کے اقدام کو غلط اور نادرست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ نے ثابت کر دیا ہے کہ حق ان کے ساتھ تھا جو یہ کہہ رہے تھے کہ امریکہ ناقابل اعتبار ہے اور وہ مشترکہ ایٹمی معاہدے پر تنقید بھی کر رہے تھے۔
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ نے امریکی صدر کے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے اقدام کوغیر سنجیدہ اور خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے سے خارج ہو کر امریکہ نے ثابت کر دیا کہ حق ان ایرانیوں کے بھی ساتھ تھا جو یہ کہہ رہے تھے کہ امریکہ کا کوئی بھروسہ نہیں اور اس پر ہرگز یقین نہیں کیا جاسکتا۔
امریکہ کی سابق نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار ونڈی شرمن نے بھی ایک آرٹیکل میں ایٹمی معاہدے سے علیحدہ ہونے کے ٹرمپ کے اقدام پر کڑی تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اختیار کرنے کے ٹرمپ کے فیصلے سے کثیر جہتی سفارتکاری پر امریکہ کے کاربند رہنے سے اعتماد بالکل اٹھ گیا ہے۔
پیغام کا اختتام/