مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، میونخ سیکورٹی کانفرنس کے چیئرمین وولفانگ ایشنگر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یورپ سے درآمد کی جانے والی اشیا پر ڈیوٹی عائد کیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کے اس اقدام سے ٹرانس ایٹلانٹک شراکت داری کے عمل اور یورپ کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ایشینگر نے عالمی سیاست میں یورپی یونین کے اثر انداز ہونے کی صلاحیت پر شک اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض یورپی ممالک یورپی یونین کی بنیادی اقدار اور اصولوں کو مخدوش کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
میونخ سیکورٹی کانفرنس کے چیئرمین نے واضح کیا کہ یورپی یونین کو بحثیت تنطیم ہر دور سے زیادہ حالیہ عشروں کے دوران خطرات کا سامنا ہے اور فرانس سے لیکر فن لینڈ تک پورے یورپ میں قدامت پسند عوامی اور نسل پرست گروہ زور پکڑتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اس صورت حال کے پیش نظر ممکن ہے کہ یورپ کو ایک بار پھر ہرج و مرج کا سامنا کرنا پڑے اور ایک بحران سے دوسرے بحران میں مبتلا ہو کر خود یورپی یونین کا وجود ہی خطرے میں پڑ جائے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے بعض قوم پرست ممالک اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ عالمگیریت کے اس دور کے چینلجوں کا مقابلہ کر سکیں۔
اس سے پہلے یورپی کمیشن کے چیئرمین جان کلاڈ یونکر نے بھی اپنے ایک بیان میں یورپ میں بڑھتے ہوئے نسل پرستانہ رجحانات کی بابت سخت خبردار کیا تھا۔
جان کلاڈ یونکر کا کہنا تھا کہ نیشنل ازم نے کبھی مسائل کو حل نہیں کیا بلکہ ہمیشہ نئے نئے مسائل پیدا کیے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ پاپولسٹ قوتیں یورپ میں کسی قربانی کے بکرے کی تلاش میں ہیں اور ایسے حل پیش کر رہی ہیں جو یورپی کمیشن کی پالیسیوں کے سراسر منافی ہیں۔
یورپی عہدیداروں کی جانب سے یہ انتباہات ایسے وقت میں سامنے آرہے ہیں جب فرانس کی انتہائی قدامت پسند پارٹی کے رہنما میرین لی پین نے یورپ کی پاپولسٹ پارٹیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ آئندہ یورپی انتخابات میں لبرل پالیسیوں کے خلاف متحد ہو جائیں۔
یورپی پارلیمینٹ کے انتخابات، مئی دو ہزار انیس میں ہوں گے جس کے بعد یورپی کمیشن اور یورپی خارجہ پالیسی انچارج سیمت بہت سے عہدیدار تبدیل ہو جائیں گے۔
پیغام کا اختتام/