مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ آج کا خطاب نئے پارلیمانی سال کا آغاز ہے، آئینی ذمہ داریاں بھرپور طریقہ سے نبھاؤں گا، عوام کی خواہشات کے احترام میں حکومت کی کامیابی ممکن ہے ، حکومت نے نیا پاکستان بنانے کاعزم کیا ہے، ہم مقروض قوم ہیں ہمیں قرض کی ادائیگی کے لیے قرض لینا پڑتا ہے، ہمارے مسائل کی سب سے بڑی وجہ گروہی مفادات اور کرپشن ہے، عوام بے ایمانی سے تنگ آچکے ہیں۔
ملک کو درپیش چیلنجز سے متعلق صدر پاکستان نے کہا کہ ملک پر اندرونی اور بیرونی قرضوں کے پہاڑ کافی حد تک بڑھ چکے ہیں۔ ملک پر گردشی قرضوں کا بوجھ 1100 ارب سے زیادہ ہوگیا ہے۔ مہنگائی اور افراط زر میں اضافہ ہواہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ حکومت نے نیا پاکستان بنانے کا عزم کیا ہے ، نئے پاکستان کی شناخت سادگی اور بدعنوانیوں سے پاک نظام ہے، ہمیں اپنی زندگیوں میں سادگی کو اپنانا ہوگا۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پایا جاچکا ہے پاکستان تمام ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہش مند ہے، ہمیں بیرون ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنا ہوں گے، خارجہ تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے۔
پاک و ہند تعلقات اور مسئلہ کشمیر سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں، تصادم اور الزام تراشی کسی مسئلے کا حل نہیں، کشمیر کے مسئلے کا حل دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے لازم ہے ، پاکستان کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھےگا، اقوام متحدہ کو بھی کشمیر سے متعلق کردار ادا کرنا چاہیے۔
پیغام کا اختتام/