مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آئی اے ای اے کی باسٹھویں جنرل کانفرنس کے دوران رکن ملکوں کی اکثریت نے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون کا خیر مقدم کرتے ہوئے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کا مطالبہ اور اس معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ علیحدگی پر افسوس کا اظہار کیا۔
صرف امریکہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے آئی اے ای اے کی جنرل کانفرنس کے دوران ایک بار پھر ایٹمی معاہدے کی کھل کر مخالفت کی اور بزعم خویش ایران پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کیا۔
آئی اے ای اے میں ایران کے نمائندے کاظم غریب آبادی نے اس دعوے کا جواب دیتے ہوئے امریکہ کی جانب سے عالمی قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزیوں کو کھل کر بیان کیا۔
ایران کے مندوب نے کہا کہ امریکی حکام بیانات سے بھی عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی کی بو آتی ہے۔
کاظم غریب آبادی نے کھل کر کہا کہ امریکہ کی ایٹمی پالیسیاں ایٹمی عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے کے مستقبل اور ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کے ہدف کے لیے خطرہ ہیں اور عالمی برادری کو اس صورتحال کا ٹھوس بنیادوں پر مقابلہ کرنا چاہیے۔
آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل نمائندے نے سعودی عرب کے وزیر توانائی اور متحدہ عرب امارات کے نمائندے کے دعوے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خطے اور دنیا میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کو فروغ دینے کے لیے لاکھوں ڈالر خرچ کرنے والے یہ ممالک، ایران پر الزام تراشی کے ذریعے، یمن میں اپنے مجرمانہ اور غیر انسانی اقدامات پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
کاظم غریب آبادی نے ایران کے خلاف اسرائلی دعووں کو بھی جنرل کانفرنس کی توجہ اس جانب سے ہٹانے کی کوشش قرار دیا کہ اسرائیل ایٹمی حوالے سے کسی بھی عالمی ضابطے اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے کی پابندی نہیں کر رہا۔