مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ویانا میں جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کی جنرل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کاظم غریب آبادی نے کہا کہ اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں سلامتی کونسل کے سیاسی رویئے کی وجہ سے اسے شہ مل رہی ہے اور وہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شمولیت سے گریزاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایٹمی ترک اسلحہ، این پی ٹی معاہدے کا اہم ترین مقصد ہے لیکن بڑی طاقتوں کی جانب سے اسرائیل کی مسلسل حمایت اس ہدف کے حصول میں سب بڑی رکاوٹ ہے اور یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہئے۔
آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل نمائندے نے واضح کیا کہ مشرق وسطی میں پائیدار امن کے قیام کا واحد راستہ یہ ہے کہ اسرائیل کو این پی ٹی معاہدے میں شمولیت پر مجبور اور اس کی تمام ایٹمی تنصیبات کو فوری اور غیر مشروط عالمی نگرانی میں لیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل نے مقبوضہ فلسطین میں ایٹمی اور کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری اور نگہداشت کے ذریعے مشرق وسطی کو عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے گودام میں تبدیل کر دیا ہے۔