مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ امریکی صدر سے ان کی ملاقات گزشتہ رات استقبالیہ کے دوران ہوئی جس میں پاک امریکا تعلقات پر گفتگو کا موقع ملا۔ انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے میری بات سے اتفاق کیا اور کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ از سرنو تعلقات قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ان کی اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے بھی ملاقات ہوئی جس میں تعلقات کی بحالی پر گفتگو کی گئی ۔
قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے 25 ویں غیر رسمی وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کے رکن ممالک کے مابین برادرانہ تعلقات سے علاقائی رابطے کے منصوبوں کو مزید تقویت دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری کو باہمی رابطے کی عظیم مثال قرار دیا۔ انہوں نے توانائی روابط کے لیے پاکستان کی ترجیح کو اجاگر کیا اور اس ضمن میں کاسا 1000 اور تاپی منصوبوں کا بھی ذکر کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ راہداری معاہدوں میں معاونت کے لیے پاکستان اپنے ریل اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنا رہا ہے، تہران استنبول راہداری اور پاک ایران ترکمانستان ریل رابطے کو بھی فعال بنایا جا رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے ای سی او تجارتی معاہدے پر نظر ثانی کی بھی حمایت کی۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 29 ستمبر کو جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ کی امریکی صدر سے ملاقات ایسے میں ہوئی ہے کہ جب پاکستان اور امریکہ کے تعلقات سخت کشیدہ ہیں اور پاکستان کی نئی حکومت کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں۔
پیغام کا اختتام/