16 October 2024

ایٹمی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات نہیں ہوسکتے ، صدر مملکت کی پریس کانفرنس

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ایران پر امریکی دباؤ کو غیر موثر اور اس خطے میں اپنے انسانیت دشمن اقدامات میں اس کو ناکام قرار دیا ۔ اسی کے ساتھ سعودی حکومت کو نصیحت کی کہ عقل سے کام لے اور موجودہ تخریبی روش ترک کردے
خبر کا کوڈ: ۲۶۳
تاریخ اشاعت: 11:53 - February 07, 2018

ایٹمی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات نہیں ہوسکتے ، صدر مملکت کی پریس کانفرنسمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے منگل کو تہران میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران برطانیہ کے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ ایران پر امریکی دباؤ غیر موثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے کہ امریکا ایران پر دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کرلے گا توایران پر دباؤ پڑ جائے گا۔انھوں نے کہا کہ امریکا نے ایران کی حکومت اور عوام کے لئے مشکلات کھڑی کرنے کی کوششیں ہمیشہ کی ہیں۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکا کی کوششیں گزشتہ  امریکی حکومت کے دور میں بھی جاری رہیں لیکن موجودہ امریکی حکومت ایران کو نقصان پہنچانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی صدر نے ایران کے خلاف اپنے تخریبی منصوبے پر عمل درآمد کے لئے سلامتی کونسل کے رکن ملکوں کے سفیروں کو ظہرانے کی دعوت دی ہے۔صدر مملکت نے امریکا کی ناکامیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خطے کے حالات ہمارے مد نظر نہج پر جارہے ہیں۔ صدر ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ امریکا دہشت گردوں کو بچانا چاہتا تھا اور ہم ان کی ناکامی چاہتے تھے۔

انھوں نے کہا کہ امریکا، عراق اور شام میں دہشت گردوں کو باقی رکھنے میں ناکام رہا اور اہم انہیں ختم کرنے اور شکست دینے میں کامیاب رہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا نے شام کے لئے ایک اور تخریبی منصوبہ تیار کیا ہے لیکن اس کو ہرگز کامیابی نہیں ملے گی۔صدر مملکت نے کہا کہ ایٹمی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات یا اس کو دوبارہ تیار کرنا ممکن نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا سمجھوتہ ہے جو تیس ماہ کی کاوشوں کے بعد تحریر کیا گیا، اس پر سب فریقوں نے دستخط کئے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس کی توثیق کی ہے اور اب کوئی وجہ ہی نہیں بنتی کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں دوبارہ مذاکرات کئے جائیں۔انھوں نے کہا کہ دفاعی وسائل کے بارے میں ہمیں جس چیز کی بھی ضرورت ہوگی ہم اسے اہمیت دیں گے اور اس سلسلے میں کسی سے مذاکرات نہیں کریں گے۔ڈاکٹر حسن روحانی نے اسی طرح علاقے میں سعودی عرب کی حکومت کے اقدامات کے بارے میں بھی کہا کہ موجودہ سعودی حکمراں ایک دن اس بات کو سمجھ لیں گے کہ جس راستے کا انھوں نے انتخاب کیا ہے وہ صحیح نہیں ہے اور اس سے ان کو کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہوگا جیساکہ عراق اور شام پر داعش دہشت گرد گروہ کو مسلط کرنے کا ان کا اقدام بے نتیجہ رہا۔صدر ایران نے کہا کہ سعودی حکام نے یمن پر قبضہ کرنے کی کوشش کی اور اتنی بمباری اور تباہی و بربادی کے بعد دیکھیں کہ وہ کہاں پہنچے؟

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے  کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سعودی حکومت سدھر جائے اور صحیح راستے پر آ جائے، اپنے ملک کے عوام اور مسلمانوں کے مفادات پر توجہ دے اور اس سلسلے میں اگر اسے ہماری مدد درکار ہوئی تو ہم دریغ نہیں کریں گے۔

انہوں نے افغانستان کے بحران کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ تہران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کابل کی مدد کرنے کو تیار ہے - ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکا امن قائم کرنے کے دعوے کے ساتھ آیا تھا لیکن افغانستان کی سیکورٹی کے حالات روز بروز بدتر ہوتے جارہے ہيں -

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے صیہونی حکومت اور بعض عرب ملکوں کے درمیان تعلقات کی برقراری کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئي یہ سمجھتا ہے کہ اسرائیلی حکومت علاقے کے ملکوں کی دوست ہے تو یہ اس کی بھول ہے کیونکہ صیہونی حکومت علاقے کی سبھی اقوام اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی دشمن ہے ۔ 

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں