مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، روس کے صدر ولادیمر پوتن نے اپنے ملک کی وزارت دفاع کے عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کہا ہے کہ آئی این ایف معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بارے میں واشکنٹن کو ماسکو کے سخت جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ آئی این ایف معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کا مقصد ہتھیاروں کی نئی دوڑ میں روس کو کھینچنا ہے اور درحقیقت امریکہ روس کو ان ہی مسائل سے دوچار کرنا چاہتا ہے کہ جن سے اس نے سرد دور کے دوران کیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت امریکہ نے اپنی معیشت اور مالی ذرائع، صنعتی توانائی اور ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے مختلف قسم کے ہتھیار تیار کئے اور ہتھیاروں کی خطرناک دوڑ شروع کی اور اس دوڑ میں سابق سوویت یونین کو شریک ہونے پر مجبور کیا کہ جس کے عالمی سطح پر خطرناک نتائج برآمد ہوئے اور عوام کو معاشی مسائل، زرعی و رفاہی پسماندگی سے جوجھنا پڑا۔
انھوں نے کہا کہ اسی دوڑ اور اس کے نتائج کے نتیجے میں سن انیس سو اکیانوے میں سابق سوویت یونین کا زوال ہوا۔
ماضی کے ان تمام تجربات کے پیش نظر روسی حکام اس حقیقت سے واقف ہیں کہ اپنے ملک کی خاطرخواہ بہتر معاشی حالت نہ ہونے کی بنا پر روس اگر امریکی اقدامات کے نتیجے میں کہ جن میں آئی این ایف سے امریکہ کی علیحدگی کا مسئلہ بھی شامل ہے، واشنگٹن کی جانب سے شروع کی جانے والی ہتھیاروں کی نئی دوڑ میں شامل ہوتا ہے تو اسے کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن اس کا مقصد یہ نہیں ہے کہ روس اپنے دفاعی مسائل کو نظرانداز کرے گا۔
چنانچہ روس اور امریکہ کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ کا میدان یورپ بن سکتا ہے اس لئے کہ امریکہ نے اس سلسلے میں یورپ کے میدان میں ہی قدم آگے بڑھائے ہیں اور اس بات کے پیش نظر کہ روس امریکہ کے مخاصمانہ اقدامات کے مقابلے میں کبھی خاموش نہیں رہا ہے اور اس کے ممکنہ جوابی اقدامات سرد جنگ کے بعد عالمی سطح پر بدامنی و عدم استحکام پر منتج ہوں گے، اس صورت حال کا ذمہ دار مکمل طور پر امریکہ ہی ہو گا۔
پیغام کا اختتام/