مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایسی حالت میں کہ عراق کو تباہ و برباد کرنے میں امریکی کردار داعش دہشت گرد گروہ سے کسی بھی طرح سے کم نہیں ہے، واشنگٹن نے اعلان کیا ہے کہ وہ عراق کی تعمیرنو میں کوئی مدد نہیں کرے گا۔
حکومت کویت نے ایسی حالت میں عراق کی تعمیرنو اور اس سلسلے میں مدد فراہم کرنے والے ملکوں کی میزبانی کی ہے کہ اس کانفرنس میں شریک امریکی وزیر خارجہ نے اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ امریکہ عراق کی تعمیرنو میں ایک ڈالر کی بھی مدد فراہم نہیں کرے گا۔
امریکہ نے یہ اعلان ایسی حالت میں کیا ہے کہ عراق کی تباہی و بربادی، اس ملک کے خلاف امریکی پابندیوں کے دور سے ہی شروع ہوئی ہے اور دو ہزار تین میں جب امریکہ کی سرکردگی میں امریکی اتحادی افواج کی جانب سے عراق پر قبضہ جمایا گیا تو اس ملک میں تباہی اپنے عروج پر تھی اور عراق کی بنیادی تنصیبات منجملہ شہروں میں پل، پانی و بجلی کے مراکز، ایندھن کے مراکز، اسپتال اور اسکول و کالج تک تباہ ہو گئے تھے۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ ان کے ملک نے گذشتہ برسوں کے دوران مشرق وسطی میں ستر کھرب ڈالر خرچ کئے ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر گذشتہ برسوں کے دوران امریکہ کی جانب سے مشرق وسطی میں کھربوں ڈالر خرچ کئے جانے پر کڑی تنقید بھی کی ہے۔
انھوں نے امریکہ کے اس اقدام کو حماقت سے تعبیر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ میں ہی سرمایہ کاری کی جائے۔واضح رہے کہ عراق کی تعمیرنو سے متعلق کویت میں یہ کانفرنس پیر کو شروع ہوئی ہے جو بدھ کو ختم ہوگئی اس کانفرنس میں دنیا کے ستّر سے زائد ملکوں اور مختلف ملکوں کی تقریبا دو ہزار سرمایہ کار کمپنیوں کے نمائندے شریک ہیں۔ عراقی ذرائع نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ عراق کی تعمیرنو کے لئے تقریبا اٹھاّسی ارب، بیس کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔
قابل غور نکتہ یہ ہے کہ عراق میں اتنے وسیع پیمانے پر تباہی و بربادی میں صرف دہشت گرد گروہ ہی ملوث نہیں رہے ہیں بلکہ امریکہ کی سرکردگی میں دہشت گردی کے خلاف نام نہاد مہم کے تحت قائم ہونے والے اتحاد کے دائرے میں دہشت گردوں کی حمایت میں جاری رہنے والی سرگرمیوں سے بھی عراق کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔