16 October 2024

سعودی فوجی اہداف پر یمنی فوج کا میزائل حملہ

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے سعودی عرب کی وحشیانہ جارحیت کے جواب میں جنوبی سعودی عرب کے علاقوں نجران اور عسیر میں اس ملک کے فوجی ٹھکانوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔
خبر کا کوڈ: ۳۲۰
تاریخ اشاعت: 21:32 - February 14, 2018

سعودی فوجی اہداف پر یمنی فوج کا میزائل حملہمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق یمنی فوج نے سعودی عرب کی جارحیت کے جواب میں کارروائی کرتے ہوئے جنوبی سعودی عرب کے علاقے نجران میں الشرفہ اور الشبکہ میں سعودی فوجی ٹھکانوں کو تباہ کر دیا۔

یمنی فوج نے جنوبی سعودی عرب کے علاقے عسیر میں جمارک کے علاقے میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانے پر میزائل حملہ بھی کیا۔

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے اسی طرح پیٹریاٹ پی اے سی تین قسم کے میزائل کا استعمال کرتے ہوئے جنوب مغربی یمن میں سعودی اتحاد کے میزائل سسٹم کو بھی تباہ کر دیا۔ یمن کا مکمل محاصر ہونے کے باوجود یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی دفاعی توانائی میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

دوسری جانب جنوبی یمن کے صوبے عدن میں نامعلوم مسلح افراد نے بدھ کے روز ایک مسجد کے امام جماعت کا قتل کر دیا۔ جنوبی یمن کے صوبے عدن میں اب تک بیس سے زائد ائمہ جمعہ و جماعات اور خطبا کا قتل کیا جا چکا ہے۔ عدن اور جنوبی یمن کے ان تمام علاقوں میں، کہ جن پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اور ان کے اتحادیوں کا غاصبانہ قبضہ ہے دہشت گردانہ حملے اور دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کی بنا پر بدامنی بڑھتی جا رہی ہے۔

یمن سے ہی ایک اور خبر یہ ہے کہ المسیرہ ٹی وی چینل نے اعلان کیا ہے کہ صوبے صعدہ کے شہر رازخ کے مختلف علاقے سعودی اتحاد کے فوجیوں کی جارحیت میں تباہ ہو گئے جبکہ سعودی جنگی طیاروں نے بھی صوبے صعدہ کے علاقے کتاف اور صوبے حجہ کے شہر حیران پر کئی بار بمباری کی۔

گذشتہ تین برسوں سے یمن پر سعودی عرب کی جارحیت اور بربریت کا سلسلہ جاری ہے اس دوران سعودی عرب نے یمن کے بنیادی ڈھانچے کو بالکل تباہ و برباد کردیا ہے ۔ اس غیر منصفانہ جنگ میں سعودی عرب کو امریکہ سمیت دس ممالک کی حمایت حاصل ہے لیکن اس کے باوجود سعودی عرب اپنے اصلی اہداف تک پہنچنے میں ناکام ہو گیا ہے اور اسے یمن کی جنگ میں ذلت و رسوائی اور شکست کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا۔

گذشتہ تین برسوں میں یمن پر سعودی عرب کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں 35 ہزار افراد شہید اور زخمی ہوئے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں