مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، العربی الجدید کی ویب سائٹ پر پیش کئے جانے والے مضمون میں کالم نگار نضال محمد وتد نے لکھا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی فوج نے غرب اردن میں سیکورٹی خاصی بڑھا دی ہے اور غرب اردن کے مختلف علاقوں منجملہ جنوب میں الخلیل سے لے کر شمالی علاقے رام اللہ تک میں صیہونی فوجیوں کی تعداد میں کافی اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ رام اللہ کو صیہونی فوجیوں نے اپنے محاصرے میں لے لیا ہے۔
صیہونی حکومت کی جانب سے سیکورٹی کا یہ اقدام فلسطینیوں کی جانب سے انجام دی جانے والی دو کارروائیوں کے بعد انجام پایا ہے جن میں کئی صیہونی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب گذشتہ دو روز کے دوران صیہونی فوجیوں کی فائرنگ میں چار فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو اور صیہونی کابینہ کے دیگر اراکین نے فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کو دھمکی دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ غرب اردن کی صورت حال کو بحرانی بنائے جانے کی صورت میں اسرائیل غزہ میں فائربندی قبول نہیں کرے گا۔
جمعے کے روز سے صیہونی حکام کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ غرب اردن کی بحرانی صورت حال غاصب صیہونی حکومت کے لئے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے خاص طور سے ایسی حالت میں کہ سلواد کے علاقے میں جمعے کے روز کی کارروائی اورعوفرا کے علاقے میں چند روز قبل کی کارروائی غیرمعمولی اہمیت کی حامل رہی ہے اور فلسطینیوں کی جانب سے انجام پانے والی یہ دونوں کارروائیاں اس سے قبل کی انجام پانے والی فلسطینیوں کی کارروائیوں سے بالکل الگ اور انفرادی نوعیت کی حامل رہی ہیں۔
فوجی مسائل کے مبصر یوسی یہوشواع نے ہفتے کے روز صیہونی اخبار یدیعوت احرنوت میں لکھا ہے کہ سلواد کی کارروائی غرب اردن کی سیکورٹی کے تعلق سے خطرناک شمار ہوتی ہے اس لئے کہ اس کارروائی کو انجام دینے والوں نے دن کی روشنی میں ایک ساتھ اسرائیلی فوجیوں اور صیہونی آبادکاروں کو نشانہ بنایا ہے۔
انھوں نے لکھا ہے کہ سلواد کی کارروائی سے اسرائیلی فوج کے لئے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔
البتہ انھوں نے یہ بھی لکھا کہ اسرائیل کی فوج، سن دو ہزار چار کی مانند غرب اردن کے خلاف کوئی بڑی فوجی کارروائی کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
فوجی مسائل کے ایک اور تجزیہ نگار عاموس ہرئیل نے اخبار ہاآریٹز میں لکھا ہے کہ سلواد کے علاقے میں انجام پانے والی کارروائی سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ لیکوڈ پارٹی کا یہ تاریخی نعرہ کہ دریائے اردن کے دو کنارے ہیں اب اس نعرے میں تبدیل ہونا چاہئے کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے پاس دو کنارے ہیں اس لئے کہ وہ غرب اردن میں بھی صیہونی حکومت کے خلاف محاذ کھولنے میں کامیاب رہی ہے۔
پیغام کا اختتام/