مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، بدھ کے روز نیویارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے کہا کہ یمن میں تعینات کیے جانے والے عالمی مبصرین فوجی وردی نہیں پہنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے تمام فریقوں سے یمن کے لیے تجارتی اور امدادی سامان کی فراہمی میں خلل اندازی سے باز رہنے کی اپیل کی ہے۔
اسٹفین دوجاریک کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے عنقریب یمن کی معیشت میں کرنسی انجیکٹ کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے کہا کہ امن فوج کے کوآرڈینیٹر جنرل پیٹرک کامرٹ نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے یمن میں عالمی مبصرین کی تعیناتی کے معاملے پر متحارب فریقوں کے فوجی کمانڈروں سے تبادلہ خیال بھی کیا ہے۔
یمن کے مغربی شہر الحدیدہ میں منگل سے جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے جس کا فیصلہ ایک ہفتے تک سوئیڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں جاری رہنے والے امن مذاکرات کے دوران کیا گیا تھا۔
الحدیدہ میں جنگ بندی پر ایسے وقت میں عملدرآمد شروع کیا گیا ہے جب عالمی امدادی ادارے آکسفام نے یمن میں انسانی صورتحال کے بارے میں سخت خبر دار کیا ہے۔
آکسفام کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگ زدہ ملک یمن میں شدید سردی اور بھوک کی وجہ سے پچاس لاکھ سے زائد بےگھر لوگوں کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہیں۔
یمن کے امور میں آکسفام کے انچارج محسن صدیقی کا کہنا ہے کہ پانچ لاکھ تیس ہزار یمنی شہری کوہستانی علاقوں میں قائم عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں اور انہیں فوری طور پر گرم کپڑوں، کمبل اور کھانے پینے کی اشیا کی ضرورت ہے۔
درایں اثنا یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے سوڈانی صدر کے اس اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے کہ ان کا ملک سعودی فوجی اتحاد کے لیے مزید سوڈانی فوجی یمن بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
سوڈان کے صدر عمرالبشیر نے خرطوم میں سعودی فوج کے سرغنہ فیاض بن حامن بن رفاد کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ ان کا ملک مزید فوجی یمن بھیجنے کے لیے آمادہ ہے۔
یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے کہا کہ عمرالبشیر نے اپنے دور حکومت میں سوائے جنگوں اور مجرمانہ اقدامات کے کوئی کام انجام نہیں دیا ہے۔
پیغام کا اختتام/