مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہمارا خون فلسطین کی آزادی کا روڈ میپ ہے، کے نام سے ہونے والے ہفتہ وار بحری مارچ میں فلسطینیوں کی درجنوں لانچوں میں سوار ہزاروں افراد نے حصہ لیا۔
فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق بحری مارچ میں شریک لوگوں پر صیہونی فوجیوں کی فائرنگ میں کم سے کم چودہ فلسطینی زخمی ہوئے جن میں سے ایک نوجوان کی حالت نازک ہے۔
وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے داغے جانے والے آنسو گیس کے گولوں کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینیوں کو دم گھٹنے کی کیفیت کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری جانب مشرقی خان یونس کے علاقے خزاعہ میں بھی صیہونی فوجیوں نے پرامن مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں کو اپنے وحشیانہ حملے کا نشانہ بنایا جس میں دو فلسطینی شدید زخمی ہو گئے۔
اسرائیل نے سن دو ہزار چھے سے غزہ کا زمینی، فضائی اور سمندری محاصرہ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے علاقے میں آباد فلسطینیوں کو بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے۔
ادھر فلسطینی پارلیمنٹ میں مزاحمتی دھڑے کے سربراہ محمود الزہار نے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کے جارحانہ اقدامات اور غاصبانہ قبضے کے خلاف جدوجہد کے لیے مزاحمت ہی، واحد راستہ ہے۔
ایران پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے محمود الزہار کا کہنا تھا کہ صیہونی دشمن کے ساتھ سیکورٹی تعاون کرنا فلسطینی امنگوں کے منافی ہے اور یہ تحریک مزاحمت کا نتیجہ ہے کہ اسرائیل کو سن دو ہزار پانچ میں غزہ سے باہر نکل پڑا۔
حماس کے سینیر رہنما نے کہا کہ بیت المقدس صرف اور صرف فلسطین کا دارالحکومت ہے اور سینچری ڈیل یا اس جیسا کوئی بھی معاملہ فلسطینیوں کو اس کے حق سے محروم نہیں کر سکتا۔
محمودالزہار نے فلسطینی پارلیمنٹ کی تحلیل کو فلسطینی آئین سے متصادم قرار دیا اور یہ بات زور دے کر کہی کہ آئینی مدت کی تکمیل اور نئے پارلیمانی انتخابات سے پہلے پارلیمینٹ کو تحلیل نہیں کیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ فلسطین کی خودمختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے ہفتے کی رات پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
محمود عباس کا کہنا ہے کہ عدالت نے پارلیمنٹ کو تحلیل کر کے چھے ماہ میں الیکشن کرانے کا حکم دیا ہے اور عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد ضروری ہے۔
پیغام کا اختتام/