مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بیروت میں حزب اللہ کے شہید کمانڈروں کی یاد میں منعقدہ ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کو امریکی اقتدار کے ایوانوں میں ڈونلڈ ٹرمپ جیسے کسی شخص کی تلاش تھی تاکہ شام کے علاقے جولان کو اسرائیل میں ضم کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ جولان کا علاقہ صرف قومی سلامتی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ علاقہ پانی، تیل اور گیس کے ذخائر سے مالا مال علاقہ ہے -
حزب اللہ کے سربراہ نے مشرقی شام میں امریکی قبضے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ داعش کی شکست کے باوجود شام کے بعض علاقوں پر امریکہ کا غاصبانہ قبضہ برقرار ہے کیونکہ شام کے تیل و گیس کے ذخائر مشرقی فرات کے کنارے واقع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی لبنان کے تیل کے ذخائر لبنانی قوم کی ملکیت ہیں جبکہ امریکہ اسرائیل کا سب سے بڑا حامی ہے لہذا وہ سرحدی تنازعات میں غیر جانبدار ثالث نہیں بن سکتا۔
انہوں نے حکومت لبنان سے اپیل کی کہ وہ پوری طرح ہوشیار رہے اور شیطان صفت امریکہ کو لبنانیوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی اجازت نہ دے ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ خلیج فارس کے رکن ملکوں کے درمیان اختلافات کو بھی اپنے مفادات کے لیے استعمال کر رہا ہے اور اس نے قطر کے گیس کے ذخائر پر بھی نظر یں جما رکھی ہیں۔
سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا امریکہ خطے میں تیل و گیس کی جنگ چلا رہا ہے اور وہ عراق کو بھی آئیل فیلڈ کے طور پر دیکھتا ہے جبکہ ترکی اور قبرص کے درمیان بھی تیل کے مسئلے پراختلافات ہیں -
انہوں نے مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس کے بارے میں کہا کہ سبھی فلسطینی بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر کے فیصلے پر شدید برہم ہیں -
سید حسن نصراللہ نےبحرین کی صورتحال کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے تمام تر مظالم کے باوجود بحرینی عوام کی پرامن تحریک جاری ہے.