مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، حالیہ الیکشن میں ملک کی بڑی مذہبی جماعتوں نے متحدہ مجلس عمل کو ایک طویل عرصہ بعد دوبارہ فعال کرتے ہوئے ’’کتاب ‘‘ کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا اور طویل غور و خوض کے بعد کراچی میں باضابطہ طور پر ایم ایم اے کی بحالی اور اس مذہبی اتحاد کی ذمہ داری جمعیت علمائے اسلام کےسربراہ مولانا فضل الرحمن کو سونپی گئی ۔
خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف سے راہیں جدا کر کے مذہبی اتحاد میں شامل ہونے والی جماعت اسلامی پاکستان نے انتخابات کے محض 5 ماہ بعد ہی متحدہ مجلس عمل سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ جماعت اسلامی کے انتہائی اہم اور ذمہ دار ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی نے ایم ایم اے سے علیحدگی کا فیصلہ جماعت کے حالیہ تین روزہ شوریٰ کے اجلاس میں کیا ہے ۔اجلاس میں اراکین شوری کی اکثریت کی رائے تھی کہ جماعت کو متحدہ مجلس عمل کی بجائے اپنے جماعتی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد کرنی چاہئے،اراکین شوریٰ کی اکثریت کی رائے پر فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ جماعت اسلامی اپنے پارٹی پرچم اور انتخابی نشان پر ہی ملکی سیاست میں سرگرم ہو گی تاہم جماعت کے جو اراکین پارلیمنٹ میں موجود ہیں وہ متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے ہی پارلیمانی جدوجہد جاری رکھیں گے
ذرائع کا کہنا ہے کہ دینی جماعتوں کے اتحاد کے غیر فعال ہونے کی وجہ ایم ایم اے میں شامل دیگر جماعتوں کا غیر سنجیدہ رویہ بھی ہے اور تمام جماعتیں ملکی سیاست میں اپنی ذاتی حیثیت میں فیصلے کر رہی ہیں اور کسی بھی اہم فیصلے کے لئے متحدہ مجلس عمل کو اعتماد میں لینے کی زحمت گوارا نہیں کی جاتی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اصولی طور پر حالیہ الیکشن کے فوری بعد ہی ملک کی بڑی مذہبی جماعتوں کا یہ اتحاد ’’غیر اعلانیہ ‘‘ طور پر غیر موثر ہو تے ہوئے ’’ٹوٹ‘‘ چکا تھا اس لئے جماعت اسلامی نے ’’مردہ گھوڑے‘‘ کی میت کو اپنے کندھوں سے اتارنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
پیغام کا اختتام/