مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، یورپی پارلیمنٹ کے آسٹرین رکن کی جانب سے پیش کیے گئے خط پر ان کے ایک سو 29 ساتھیوں نے دستخط کیے جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں حال ہی میں پیش آنے والے واقعات کی وجہ سے براعظم میں بےچینی بڑھ رہی ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ان افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے جو بریگزٹ کے فیصلے پر ایک مرتبہ غور کرنے کا موقع چاہتے ہیں، اب یہ واضح ہے کہ بریگزٹ 3 سال قبل یورپی یونین چھوڑ نے کی مہم کے لیے کیے گئے وعدوں سے مختلف ہے۔
کنزرویٹو، لبرل، سوشلست اور گرین گروپس کے نمائندوں نے اس بات کا اضافہ کیا کہ وہ برطانیہ کی جانب سے یورپی یونین کے فیصلے کا احترام مگر اس پر افسوس کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ دسمبر میں برطانوی حکومت نے یورپی یونین سے کیے گئے معاہدے پر ووٹنگ کو شکست کے خوف سے ملتوی کردیا تھا اب اس معاہدے پر ووٹنگ آج 14جنوری کو ہوگی۔
3 روز قبل بریگزٹ کے حوالے سے تازہ ووٹنگ میں تھریسامے کے خلاف 308 ووٹ سے ترمیم پاس کی گئی جس میں حکمراں جماعت کے درجنوں اراکین بھی شامل تھے جبکہ 297 اراکین نے وزیراعظم کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی اپنی جماعت کنزرویٹو پارٹی کے اراکین نے بھی لیبرپارٹی کا ساتھ دیا جس کے بعد 29 مارچ کو یورپی یونین سے مکمل علیحدگی کے حوالے سے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
پیغام کا اختتام/