مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پیر کے روز ہفتہ وار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے خلا میں سیٹیلائٹ بھیجنے سے متعلق امریکی اور فرانسیسی حکام کے بیانات کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا۔
بہرام قاسمی کا کہنا تھا کہ مائک پمپئو اور فرانسیسی حکام کے بیانات سراسر من گھڑت اور بے بنیاد ہیں کیونکہ ایران کے اس اقدام سے اقوام متحدہ کی قرار داد بائیس اکتیس سیمت کسی بھی قرارداد کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ خودمختار ملک کی حیثیت سے اسلامی جمہوریہ ایران کو ترقی و پیشرفت کے لیے تمام ٹیکنالوجیوں کے استعمال کا حق حاصل ہے اور اسے خلا میں سیٹیلائٹ بھیجنے کے لیے دیگر ممالک سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلائی پروگرام کا ملک کے میزائل اور دفاعی پروگرام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بہرام قاسمی نے کہا کہ یورپ ایران کے لئے مخصوص مالیاتی نظام کو اب تک نافذ نہیں کر سکا جس پر ایران نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ اس میکنزم کے نفاذ کا خواہاں ہے مگر یہ منصوبہ اب تک تاخیر کا شکار ہے لہذا ہم یورپی ممالک کے فیصلوں کا انتظار نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران یورپ کے ساتھ جوہری معاہدے اور مخصوص مالیاتی میکنزم پر مذاکرات کر رہا ہے اور اس میں غیرمتعلقہ معاملات کو شامل نہیں کیا جا سکتا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے پولینڈ میں ہونے والے ایران مخالف اجلاس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تہران قومی عزت و وقار کے تحفظ پر کوئی سودے بازی نہیں کرے کا اور کسی بھی ملک کی جانب سے ایران مخالف اقدام کا مناسب انداز میں جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تہران مناسب وقت میں پولینڈ کے اس اقدام کا جواب دینے کا حق اپنے لیے محفوظ رکھتا ہے۔
بہرام قاسمی نے کہا کہ امریکہ کے نا تجربے کار حکمرانوں نے ایرانی عوام سے دشمنی کی پالیسی اپنا رکھی ہے اور وہ ایران کے خارجہ تعلقات کو خراب کرنا چاہتے ہیں جسکا مقصد ایٹمی معاہدے کے حوالے سے یورپ کے متفقہ موقف کو کمزور کرنا ہے۔
وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کے دورہ عراق کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ دورہ انتہائی تعمیری ہے اور اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید استحکام پیدا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور ہندوستان کے درمیان دیرینہ تعلقات قائم ہیں اور ہمیں امید ہے کہ مستقبل میں دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات میں مزید وسعت پیدا ہو گی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شام سے فوجیوں کے انخلا کے امریکی پروگرام کے بارے میں کہا ہے کہ امریکی حکام فی الحال کرونک درد سر کا شکار ہیں اور مسلسل تضاد بیانی سے کام لے رہے ہیں۔
بہرام قاسمی نے کہا کہ امریکیوں کا اس علاقے میں آنا شروع ہی سے غلط تھا اور اب انہیں یہاں سے چلے جانا چاہیے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ شام میں ایران کا کوئی فوجی اڈہ نہیں ہے اور تہران، دمشق حکومت کی درخواست پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوجی مشاورت فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علاقے کی اقوام جانتی ہیں کہ خطے میں امریکہ کا کوئی بھی اقدام اس علاقے مفاد میں نہیں بلکہ واشنگٹن صرف اور صرف اسرائیل کی غاصب حکومت کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اسلامی ملکوں کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے منصوبے پر عمل کر رہا ہے۔
پیغام کا اختتام/