مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ جب بھی ایران کے خطرے کی بات آتی ہے تو ملک کے انٹیلی جینس حکام انتہائی کمزور اور ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنی بے تکی گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایک بار پھر دعوی کیا کہ ان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ایرانیوں کے رویئے میں خاصی تبدیلی آئی ہے۔
دوسری جانب امریکہ کی خارجہ تعلقات کونسل کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے رکن، میکس بوٹ نے ٹرمپ کی جانب سے انٹیلی جینس اداروں پر کی جانے والی نکتہ چینی کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے بارے میں ٹرمپ کا موقف، غلط اور غیر حقیقت پسندانہ ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی امریکی صدرٹرمپ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے جنگ پسند ساتھیوں اور اسرائیلیوں کی بات ماننے کے بجائے یورپی یونین، اقوام متحدہ اور سابق امریکی عہدیداروں کی بات سننا چاہیے۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں ایران کے وزیر خارجہ نے لکھا ہے کہ جب ٹرمپ کے اپنے انٹیلی جینس ادارے، ایران کے بارے میں ان کی کابینہ کے جنگ پسند ارکان اور اسرائیلیوں کے دعووں کی تردید کرتے ہیں تو پھر انہیں چاہیے کہ یورپی یونین، اقوام متحدہ اور سابق امریکی عہدیداروں کی بات پر کان دھریں۔
پیغام کا اختتام/