مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، وینیزویلا کے صدر نے کہا کہ ان کی حکومت خود ملک کے سیاسی گروہوں اور جماعتوں کے ساتھ ہر طرح کی بات چیت کے لئے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین نے وینیزویلا کے بحران کے تعلق سے اپنے کان میں تیل ڈال رکھا ہے اور وہ صرف انتہائی دائیں بازو کے حامیوں کے سینیریو کو ہی سن رہی ہے۔
اس درمیان وینیزویلا کی نائب صدر ڈیلسی رودری گرز نے بھی کہا ہے کہ واشنگٹن کی نام نہاد انسان دوستانہ امداد صرف دکھاوے کے لئے ہیں اور ان کا مقصد فوجی مداخلت کا راستہ ہموار کرنا ہے۔
وینیزویلا کی نائب صدر رودریگرز نے رشیا ٹوڈے سے اپنے انٹرویو میں کہا امریکا کی جانب سے انسان دوستانہ امداد ایک بہت بڑا جھوٹ ہے کیونکہ آج وینیزویلا میں جو بھی سماجی مشکلات پائی جارہی ہیں وہ امریکا کے اقتصادی محاصرے کا نتیجہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ونزوئیلا کے عوام کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ خود وینیزویلا کے سیاسی گروہوں اور جماعتوں کے درمیان بات چیت اور مذاکرات ہے جبکہ امریکا کھل کر اس راہ میں رکاوٹیں کھڑی کررہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے گذشتہ ہفتے دعوی کیا تھا کہ وینیزویلا کی فوج نے اپنے ملک کے راستوں کو بند کرکے انسان دوستانہ امداد کو پہنچنے سے روک دیا ہے۔
امریکا اور اس کے اتحادیوں نے گذشتہ ہفتوں کے دوران وینیزویلا کے حزب اختلاف کے رہنما خوان گوایدو کی حمایت کرکے اس ملک میں قانونی حکومت کے خلاف بغاوت کرنے کی کوشش کی۔ خوان گوایدو نے گذشتہ تیئیس جنوری کو امریکا اور اس کے اتحادیوں کی کھلی حمایت کی بدولت خود کو وینیزویلا کا عبوری صدراعلان کردیا تھا جس کو وینیزویلا کے عوام اور حکومت نے ایک منتخب صدر اور قانونی حکومت کے خلاف بغاوت قراردیا ہے۔
امریکا اور اس کے اتحادی ممالک ساتھ ہی وینیزویلا کے خلاف پابندیاں عائد کرکے وینیزویلا کی حکومت کا جو امریکی پالیسیوں کے خلاف ہے تختہ الٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔
امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے وینیزویلا کے حزب مخالف کے رہنما گوایدوں کی حمایت اور مادورو حکومت کے خلاف سازشوں اور بغاوت کی کوششوں کے باوجود روس، چین، میکسیکو، ایران اور ترکی جیسے ملکوں نے موجودہ صدر نکلس مادورو کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
پیغام کا اختتام/