مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، شمالی یمن کے صوبے صعدہ کے شہر رازح پر سعودی اتحاد کی جمعرات کے روز کی جارحیت میں کم از کم ایک شخص شہید اور دو دیگر زخمی ہو گئے۔
سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے بدھ کے روز بھی رازح پر راکٹ حملہ اور گولہ باری کی تھی۔ شدا پر بھی سعودی اتحاد کی جارحیت میں دو افراد زخمی ہوئے۔
دریں اثنا یمنی ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا ہے کہ سعودی اتحاد کی جارحیت کے جواب میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے سعودی عرب کے جنوب مغربی صوبے جیزان میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر ڈرون حملہ کیا جس میں سعودی اتحاد کے کئی فوجی ہلاک و زخمی ہو گئے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسف کے اعداد و شمار کے مطابق یمن میں ہر دس منٹ میں ایک بچہ سعودی عرب کی بربریت کے نتیجے میں شہید ہو رہا ہے اور یہاں بچوں کو ادویات اور مناسب خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
الخلیج الجدید کی ویب سائٹ نے سعودی عرب کے العربیہ ٹی وی، اخبار الریاض اور جرمنی کے ڈویچہ ولہ نیوز چینل کے حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ یمن پر سعودی عرب کے فضائی حملوں پر، چودہ سے اٹھارہ ارب ڈالر کے اخراجات آئے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق یمن پرسعودی عرب کی جنگ کے، بے تحاشا اخراجات نے ریاض کو دو ہزار پندرہ میں فوجی بجٹ تقریبا نوّے ارب ڈالر تک پہنچانے پر مجبور کر دیا اور اب اسے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی بنا پر بڑے بجٹ خسارے کا سامنا ہے۔
اسی اثنا میں یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ نے سعودی اتحاد کو ہتھیاروں کی فروخت بند کئے جانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے ٹوئٹ کیا ہے کہ بعض یورپی ممالک یمن کو جارحیت کا نشانہ بنانے والے ملکوں کو ہتھیاروں کی فروخت کے خلاف ہیں اور ان کا یہ قدم مثبت اور یمن میں قیام امن کے حق میں ہے۔
انھوں نے کہا کہ جو ممالک سعودی اتحاد کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں ان کو اس بات کو جان لینا چاہئے کہ وہ یمن میں انسانی المیہ جنم دینے کے جرم میں شریک ہیں۔
کینیڈا کی انسانی حقوق کی بارہ تنظیموں نے اپنے ملک کی حکومت کے نام ایک مراسلے میں سعودی عرب کے لئے ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ڈنمارک، فنلینڈ، سوئیزرلینڈ، یونان، آسٹریا اور بعض دیگر ملکوں نے سعودی اتحاد کو اسلحے کی سپلائی روک دی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے اور اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔ اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں ۔
یمن کا محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے یمنی عوام کو شدید غذائی قلت اور طبی سہولتوں اور دواؤں کے فقدان کا سامنا ہے ۔
سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات اسپتال اور حتی مسجدوں کو بھی منہدم کردیا ہے لیکن اس کے باوجود سعودی عرب یمن پر مسلط کردہ جنگ میں اپنے اہداف تک پہنچنے میں بری طرح ناکام ہو گیا ہے۔
پیغام کا اختتام/