مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی طرح ایران کے مختلف شہروں من جملہ قم، اصفہان اور دارالحکومت تہران میں بھی 24ویں برسی کی مناسبت سے پروگرام منعقد ہو رہے ہیں۔
ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید کو حضرت امام خمینی (رح) کی ذات سے عشق تھا اور وہ ان ہی کے عشق میں قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی ذات میں بھی کھو چکے تھے۔
حقیقت میں یہ دونوں شخصیات امام راحل خمینی بت شکن کی عاشق تھیں جنہوں نے وقت کے طاغوت کو للکارا تھا اور پاکستان کے ہمسائے میں اڑھائی ہزار سالہ بادشاہت کا خاتمہ کر کے اسلامی انقلاب برپا کر دیا تھا۔
پاکستان کی یہ دونوں عظیم شخصیات اس مادر وطن میں دیگر امت مسلمہ کے ساتھ مل کرحضرت امام خمینی (رح) کے پیغامِ انقلاب کو راسخ کرنے کی کوشاں تھیں تاکہ اس وطن کے مظلوم عوام بھی استعمار و طاغوت کے منحوس خونی پنجوں سے آزادی کی فضا میں سانس لے سکیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹرمحمد علی نقوی کو 7مارچ 1995ء میں تکفیری دہشتگردوں نے لاھور میں شہید کردیا تھا۔ لاہور کے مصروف ترین چوک میں ہونے والی اس اندوہناک واردات کی خبرجنگل کی آگ کی طرح ملک بھر میں پھیل گئی۔ قائد شہید علامہ عارف الحسینی کی شہادت کے بعد یہ ملت تشیع پاکستان کے لئے سب سے بڑا نقصان اور صدمہ تھا اور پاکستانی ملت کا ایک روشن اور چمکتا ستارہ یتیم خانہ چوک میں ڈوب گیا ۔
پیغام کا اختتام/