مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران میں اقوام متحدہ کی نمائندہ یوگوچی ڈینیل نے تہران میں سیلاب سے متاثرین کی امداد کے حوالے سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارے نے اس حوالے سے خصوصی مالیاتی چینل قائم کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس چینل کے ذریعے بیرون ملک سے نقد امدادی رقوم سیلاب سے متاثرین کے لیے ایران منتقل کی جاسکیں گی۔
ایران میں اقوام متحدہ کی نمائندہ محترمہ یوگوچی ڈینیل کا کہنا تھا کہ مالیاتی چینل کے قیام کے علاوہ اقوام متحدہ نے میڈیکل آلات، دواؤں، دیگر سہولتوں کی فراہمی کے لیے چودہ لاکھ بیس ہزار ڈالر کی نقد رقم بھی فراہم کی ہے۔انہوں نے سیلاب زدگان کی امداد میں امریکہ کی جانب سے کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں پر اقوام متحدہ کی خاموشی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیاں غیر منصفانہ ہیں۔
ایران میں اقوام متحدہ کی نمائندہ نے کہا کہ سیلاب زدگان کی امداد کے لیے اقوام میں اعلی سطح پر کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ امدادی سامان کی ایران آمد کو یقینی بنایا جاسکے۔
دوسری جانب جرمن ریڈکراس سوسائٹی کی جانب سے ارسال کی جانے والی امدادی کھیپ، پیر کے روز باضابطہ طور پر ایران کی انجمن ہلال احمر کے حوالے کردی گئی۔
امریکہ نے ایران کے شمالی، مغربی اور جنوبی علاقوں میں آنے والے سیلاب کے بعد، ایران کی انجمن ہلال احمر کے بیرون ملک کھاتے منجمد کردیئے تھے جس کا مقصد عالمی ریڈکراس سوسائٹی اور دیگر ملکوں کی جانب سے امدادی رقوم کی ایران منتقلی کو عملی طور معطل کرنا تھا۔
ادھر ایک امریکی جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی صدر کی نگاہ میں ایرانی عوام اور حکومت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے اور سیلاب زدگان کی امداد روکنے کی کوششیں اس کا واضح ثبوت ہے۔
امریکن کنزرویٹو کے چیف ایڈیٹر ڈینیل لارسن نے اپنے ایک کالم میں لکھا ہے کہ پابندیوں کی وجہ سے ایران کی ہلال احمر کو سیلاب زدگان کے لیے بیرونی امداد موصول نہیں ہوسکی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ حالات کو بد سے بدتر کرنے کے لیے جو بھی اس کے بس میں ہے، ایرانی عوام کے خلاف انجام دے رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پچھلے دو ہفتےسے جاری بارشوں کے باعث ایران کے شمالی، مغربی اور جنوبی علاقے تاریخ کے بدترین سیلاب کی زد میں آگئے ہیں جس کے نتیجے میں کافی مالی نقصان ہوا ہے جبکہ ستر افراد جاں بحق بھی ہوئے ہیں۔