مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کی البدرآرگنائزیشن کے سربراہ ہادی العامری نے کہا ہے کہ اگر ایران ساتھ نہ دیتا تو عراقی عوام داعش کے خلاف جنگ میں کامیاب نہیں ہو سکتے تھے۔
بغداد میں داعشی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کے کردار کی قدردانی کے لیے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہادی العامری نے کہا کہ ایران اور حزب اللہ کے جوانوں کے تعاون سے عراقی عوام نے وہابی دہشت گرد گروہ داعش پر کامیابی حاصل کی ہے۔
انہوں نے ایک بار پھر عراق میں امریکی فوجیوں اور فوجی اڈوں کی موجودگی کو اپنے ملک کی سلامتی کے لیے خطرناک قرار دیا۔
ہادی العامری نے کہا کہ عراق میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی غیر قانونی ہے اور عراقی پارلیمنٹ نے دو ہزار گیارہ میں ایک بل کی منظوری کے ذریعے غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
دریں اثنا عراق میں دہشت گردی کے خلاف مہم میں بھرپورساتھ دینے پر ایران کی قدردانی کے لئے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
اس کانفرنس سے عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی کے ایک شہید کمانڈر ابوطہ الناصری کی بیٹی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں دہشت گردی کے مقابلے میں حاصل ہونے والی کامیابی ایرانیوں، عراقیوں اور لبنانیوں کے بہنے والے پاک خون کی مرہون منت ہے۔
عراقی وزیر اعظم کے مشیر فالح الفیاض نے بھی اس کانفرنس سے اپنے خطاب میں ایران کی حکومت اور قوم کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، عراق میں دہشت گردی کے خلاف مہم میں تمام ملکوں میں پیش پیش ہے۔
مغربی ایشیا کے علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے اتحادیوں خاص طور سے مزاحمتی گروہوں نے داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف مہم میں پورے خلوص کے ساتھ اور عملی طور پر سنجیدگی سے قدم اٹھاتے ہوئے فتح کا پرچم بلند کیا۔
دہشت گردی کے خلاف مہم میں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا کردار بہت ہی نمایاں رہا جو ہر محاذ پر پوری توانائی کے ساتھ ڈٹ کر دہشت گردوں کا مقابلہ کرتی رہی۔
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی، عراق و شام کی حکومتوں کی جانب سے باضابطہ کی جانے والی درخواستوں کے بعد میدان عمل میں اتری اور اس نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو بتا دیا کہ کس طرح سے داعش سمیت مختلف دہشت گردوں کا مقابلہ اور ان کا قلع قمع کیا جا سکتا ہے۔
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے عراق و شام میں دہشت گردی کی بساط لپیٹنے کے لئے ان ممالک کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور دہشت گرد گروہوں کے مقابلے میں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گئی۔
اس راہ میں ہزاروں کی تعداد ایرانی جوان خاص طور سے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے جوان شہید ہوئے اور سیکڑوں ایرانی گھرانے اپنے باپ یا بیٹوں سے محروم ہو گئے۔
لیکن حکومت امریکہ نے آٹھ اپریل کو ایرانی عوام سے اپنے بغض و کینے اور دشمنی کا ایک اور ثبوت پیش کرتے ہوئے دہشت گردی کے مقابلے میں ممتاز کردار ادا کرنے پر ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدردانی کرنے کے بجائے اس کا نام دہشت گرد گروہوں کی اپنی فہرست میں شامل کر لیا۔
اس کا یہ اقدام، ایک طرح سے ایران کی ناشکری جیسا تھا اس لئے کہ دہشت گرد گروہوں کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا اگر بھرپور تعاون اور ممتاز کردار نہ ہوتا تو آج داعش جیسا دہشت گرد گروہ امریکہ اور یورپی ملکوں کے لئے بھی عملی خطرے میں تبدیل ہوچکا ہوتا۔
چنانچہ دہشت گردی کے خلاف مہم اور دہشت گردوں کے مقابلے میں ایران کے بھرپور اور ممتاز کردار کے مقابلے میں امریکی اقدام کے بالکل برخلاف عراقیوں نے اپنے ملک میں داعش دہشت گرد گروہ کو شکست دینے میں ایرانی کردار کی قدردانی کے لئے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا۔
اس کانفرنس کا انعقاد اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ اب رائے عامہ کو منھ زوری اور غیر قانونی و یکطرفہ اقدامات کے بدولت ہرگز فریب نہیں دیا جا سکتا۔
پیغام کا اختتام/