مقدس دفاع نیوز ایجنسی، میں موجود حکام نے امریکا میں پاکستانی سفارتخانے کو آگاہ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اپنے 3 روزہ دورہ امریکا کے دوران مہنگے ہوٹلوں کے بجائے پاکستانی سفارتخانے کے عہدیدار کی رہائش گاہ میں قیام کے خواہش مند ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کے امریکی دورے میں پاکستانی سفیر کی رہائش گاہ میں قیام سے دورے کے اخراجات میں بےپناہ کمی آئے گی، تاہم امریکا کے لئے سیکیورٹی انتظامات کرنے میں کچھ مشکلات پیش آئیں گی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی واشنگٹن آمد پر امریکی خفیہ ادارے ان کی سیکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالیں گے جبکہ شہری انتظامیہ اس بات کی یقین دہانی کرائے گی کہ ان کے دورے سے واشنگٹن کا ٹریفک متاثر نہ ہو۔
امریکا میں پاکستانی سفیر کی رہائش گاہ شہر کے درمیان واشنگٹن کے ڈپلومیٹک انکلیو میں قائم ہے۔ اس کے اطراف میں بھارت، ترکی اور جاپان سمیت کئی ممالک کے سفارتخانے ہیں جبکہ برازیل، برطانیہ اور جنوبی افریقہ کا سفارتخانہ بھی اس انکلیو سے زیادہ دور نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان صدر ٹرمپ کی دعوت پر اپنے دورہ امریکا کے دوران مختلف امریکی عہدیداروں، قانون سازوں، میڈیا اور تھنک ٹینک کے نمائندوں سے ملاقاتیں کریں گے جبکہ امریکی صدر سے ان کی ملاقات 22 جولائی کو ہونا طے پائی ہے۔
ان ملاقاتوں کے لیے سفارتخانے کی رہائش گاہ میں جگہ موجود نہیں ہے، لہٰذا ان سب ملاقاتوں کے لیے وزیراعظم کو پاکستانی سفارتخانے کا انتخاب کرنا ہوگا جو واشنگٹن کی مصروف ترین شاہراہ پر قائم ہے۔
خیال رہے کہ امریکا میں مختلف ممالک کے سربراہان اعلی ہوٹلوں میں قیام کرتے ہیں کیونکہ وہاں وی وی آئی پیز کے لیے خصوصی انتظامات موجود ہیں۔
مذکورہ ہوٹلوں میں سب سے مشہور ولارڈ انٹر کونٹیننٹل ہوٹل ہے جو وائٹ ہاؤس سے تھوڑے ہی فاصلے پر قائم ہے جبکہ دیگر مشہورہوٹلولوں میں فور سیزنز ہوٹل، جارج ٹاؤن ہوٹل اور رٹز کارلٹن ہوٹل واشنگٹن ڈی سی شامل ہے۔
یاد رہے کہ کسی بھی ملک کی طرح پاکستان کے حکام بھی مختلف ممالک کے سرکاری و سفاررتی دورے کرتے رہتے ہیں جن پر قومی خزانے سے سالانہ لاکھوں ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔
عمران خان کے مہنگے اور پرآسائش ہوٹلوں کے بجائے امریکا میں پاکستان کے سفیر کی رہائش گاہ میں رہنے کے مثالی اقدام نے عام پاکستانی کا دل جیت لیا ہے۔
پیغام کا اختتام/